جمعرات 11 ستمبر 2025 - 01:31
ہفـتہ وحدت صرف بڑے شہروں تک محدود نہیں ہونا چاہیے، چھوٹے شہروں اور دیہات میں بھی اجتماعات منعقد ہوں: امام جمعہ دہلی

حوزہ/ کشمیری گیٹ شیعہ جامع مسجد دہلی کے امام جمعہ، حجۃ الاسلام والمسلمین سید محسن تقوی نے حوزہ نیوز ایجنسی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہفتہ وحدت مسلمانوں کے درمیان اتحاد و ہم آہنگی پیدا کرنے کا بہترین موقع ہے، لیکن یہ صرف بڑے شہروں تک محدود نہ رہے بلکہ چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں بھی اس کے پروگرام منعقد ہونے چاہئیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کشمیری گیٹ شیعہ جامع مسجد دہلی کے امام جمعہ، حجۃ الاسلام والمسلمین سید محسن تقوی نے حوزہ نیوز ایجنسی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہفتہ وحدت مسلمانوں کے درمیان اتحاد و ہم آہنگی پیدا کرنے کا بہترین موقع ہے، لیکن یہ صرف بڑے شہروں تک محدود نہ رہے بلکہ چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں بھی اس کے پروگرام منعقد ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک صدی کی تاریخ اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ مسلمانوں پر ہونے والے بیشتر مظالم اور سازشیں اسی وقت کامیاب ہوئیں جب امت مسلمہ اتحاد سے محروم تھی۔ فلسطین اور غزہ کی مثال واضح ہے کہ دشمن اسی تقسیم اور بے اتفاقی سے فائدہ اٹھا کر ظلم ڈھاتا رہا۔

امام جمعہ کشمیری گیٹ نے کہا کہ ہفتہ وحدت کے پروگرام انقلاب اسلامی ایران کے بانی امام خمینیؒ کی ہدایت پر شروع ہوئے اور آج دنیا کے کئی اسلامی ممالک میں کامیابی سے جاری ہیں۔ تاہم ان پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ یہ صرف بڑے شہروں تک محدود نہ رہیں بلکہ چھوٹے شہروں اور قصبوں میں بھی اس پیغام کو عام کیا جائے۔

مولانا محسن تقوی نے کہا کہ اس ہفتے کے اجتماعات کا سب سے بڑا پیغام یہ ہے کہ یہ امت ایک ہی امت ہے۔ قرآن مجید نے ہمیں بھائی بھائی کہا ہے، اس لیے اگر ہم آپس میں خود کو بھائی نہ مانیں تو یہ قرآن سے وابستگی کا عملی انکار ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی قائم کرنے کے لیے سب سے مؤثر راستہ یہی ہے کہ شیعہ و سنی علما ایک ساتھ بیٹھیں، غلط فہمیوں کو دور کریں اور مشترکہ مسائل پر بات کریں۔

امام جمعہ کشمیری گیٹ نے واضح کیا کہ حوزات علمیہ اور تعلیمی اداروں کو ہفتہ وحدت کے پیغام کو عام کرنے میں فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔ اگر اختلافات کو وقتی طور پر پسِ پشت ڈال کر مشترکات پر توجہ دی جائے تو ہم اپنی قوم اور آنے والی نسلوں کو بہت سے نقصانات سے بچا سکتے ہیں۔

انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل انہی کے ہاتھ میں ہے، اس لیے ان تک وحدت کا پیغام پہنچانا نہایت ضروری ہے۔ اسی طرح ہندوستان کی کثیرجہتی ثقافت اور سیکولرازم بھی اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ مسلمان باہمی ہم آہنگی اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔

آخر میں مولانا محسن تقوی نے قوم کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ: "ہفتہ وحدت صرف وقت کی ضرورت نہیں بلکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ہم سب ایک امت ہیں۔ ہمیں اس شعور کو زندہ کرنا ہوگا اور قرآن و سنت کی مشترکہ بنیاد پر ایک دوسرے کے قریب آنا ہوگا۔ اختلافات کا ذکر ہو بھی تو علمی انداز میں ہونا چاہیے تاکہ ان کے مثبت نتائج ظاہر ہوں۔"

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha

تبصرے

  • سید محمد علی رضوی IN 05:48 - 2025/09/11
    اتحاد پہلے آپس میں پیدا کریں پھر دوسروں سے امید رکھاکین
  • Mohammad Amir Askari IN 06:47 - 2025/09/11
    ہفتہء وحدت کا آغاز ۱۲ ربیع الاول سے ہونا چاہیے۔امت کی اکثریت ۱۲ ربیع الاول کو یوم مولد النبي مانتی ہے۔ شیخ الاسلام علامہ محمد بن یعقوب کلیدی کے نزدیک بھی مولد النبي ۱۲ ربیع الاول ہے۔