تحریر: عقیل رضا ترابی
حوزہ نیوز ایجنسی| اسلام کا پیغام سراپا اخوت و یکجہتی ہے۔ قرآن کریم نے امت کو ایک جسم قرار دیا اور رسولِ اکرم نے فرمایا کہ مؤمنین ایک دوسرے کے لیے ایسے ہیں جیسے ایک جسم کے اعضاء؛ اگر ایک عضو کو تکلیف پہنچے تو پورا جسم بے چین ہوجاتا ہے۔ اسی پیغام کی روشنی میں "ہفتۂ وحدت" دنیا بھر کے مسلمانوں کو اس حقیقت کی یاد دہانی کراتا ہے کہ ان کی اصل طاقت اتحاد اور یکجہتی میں ہے۔
وحدت کا قرآنی اور نبوی تصور
قرآن مجید کا واضح حکم ہے: واعتصموا بحبل اللہ جمیعاً ولا تفرقوا (سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو اور تفرقہ نہ ڈالو)۔
رسول اکرم نے اپنے آخری خطبے میں فرمایا کہ میں تمہارے درمیان دو گرانقدر امانتیں چھوڑے جا رہا ہوں: کتاب اللہ اور اپنی عترت۔ اگر تم ان دونوں کو مضبوطی سے تھامے رہو گے تو کبھی گمراہ نہ ہوگے۔ گویا امت کی وحدت کا سرچشمہ قرآن اور اہل بیتؑ ہیں۔
دورِ حاضر کے چیلنجز
آج امت مسلمہ کو سامراجی قوتوں، سیاسی و ثقافتی یلغار اور میڈیا وار کا سامنا ہے۔ مسلکی اختلافات کو ہوا دینا، قومیت کے نام پر تفریق پھیلانا اور مسلمانوں کو داخلی طور پر کمزور کرنا دشمن کی پرانی حکمت عملی ہے۔ ایسے حالات میں امت کے لیے سب سے بڑی ضرورت وحدت اور یکجہتی ہے۔
ہماری ذمہ داریاں
ہفتۂ وحدت محض ایک یاد دہانی نہیں بلکہ ذمہ داریوں کی نشاندہی بھی کرتا ہے:
1. قرآنی شعور بیدار کرنا تاکہ امت حقیقی سرچشمہ ہدایت کے گرد مجتمع ہو۔
2. اہل بیتؑ اور صحابہ کرام کا احترام تاکہ مقدسات پر حملہ کرکے دلوں میں نفرت پیدا نہ ہو۔
3. فکری و تعلیمی ہم آہنگی تاکہ مدارس و جامعات امت کو قریب لانے والے کردار ادا کریں۔
4. میڈیا کا مثبت استعمال تاکہ ذرائع ابلاغ کو نفرت نہیں بلکہ اخوت کے فروغ کے لیے بروئے کار لایا جائے۔
5. عملی اتحاد تاکہ اجتماعی و فلاحی میدان میں امت ایک دوسرے کے دست و بازو بنے۔
نتیجہ اور پیغام
اگر امت سچے دل سے وحدت کے اصولوں پر کاربند ہوجائے تو نہ صرف اس کی کمزوریاں طاقت میں بدل جائیں گی بلکہ وہ دوبارہ دنیا کی قیادت کی صلاحیت حاصل کرلے گی۔ وحدت ہی وہ چراغ ہے جو امت کو ظلمتوں سے نکال کر نور کی وادی میں لے جائے گا۔
ہفتۂ وحدت ہمیں یہ عہد یاد دلاتا ہے کہ ہم سب ایک اللہ کے بندے، ایک نبی ﷺ کے امتی اور ایک قرآن کے ماننے والے ہیں۔ یہی ہمارا اصل تشخص ہے اور اسی میں ہماری نجات کا راز مضمر ہے۔
وما علینا الا بلاغ









آپ کا تبصرہ