پیر 29 ستمبر 2025 - 10:43
ایک ایسا بےزبان شہید جو امام زمانہ (عج) سے کلام کرتا تھا

حوزہ/ عبدالمطلب اکبری ایک ایسے بے زبان اور سادہ دل انسان تھے، جنہیں لوگ ان کی زبان و سماعت کی کمی کے باعث اکثر سنجیدگی سے نہیں لیتے تھے۔ مگر وہ دل ہی دل میں ایک ایسی ہستی سے گفتگو کرتے تھے جو سب کی نظروں سے اوجھل ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عبدالمطلب اکبری ایک ایسے بے زبان اور سادہ دل انسان تھے، جنہیں لوگ ان کی زبان و سماعت کی کمی کے باعث اکثر سنجیدگی سے نہیں لیتے تھے۔ مگر وہ دل ہی دل میں ایک ایسی ہستی سے گفتگو کرتے تھے جو سب کی نظروں سے اوجھل ہے۔

عبدالمطلب جنگ کے زمانے میں اپنے علاقے میں مزدوری اور دیہاڑی کا کام کرتے تھے۔ چونکہ وہ بہرے و گونگے تھے، لوگ ان پر ہنستے اور انہیں حقیر سمجھتے۔ ایک دن وہ اپنے شہید چچا زاد بھائی غلامرضا اکبری کی قبر پر گئے۔ وہاں انہوں نے اپنی انگلی سے قبر کے پہلو میں ایک قبر کا نشان بنایا اور اس پر لکھا: “شهید عبدالمطلب اکبری”۔ ساتھیوں نے یہ منظر دیکھ کر ہنسی مذاق اڑایا، مگر عبدالمطلب خاموشی سے اپنی لکھی ہوئی عبارت مٹا کر سر جھکا کر وہاں سے چلے گئے۔

اگلے ہی دن وہ محاذ جنگ کی طرف روانہ ہوئے۔ صرف دس دن بعد وہ شہید ہو گئے اور حیرت انگیز طور پر ان کی تدفین بالکل اسی جگہ ہوئی جہاں انہوں نے اپنی قبر کا نشان بنایا تھا۔

ان کے وصیت نامہ ان کے درد اور اخلاص کا مظہر ہے۔ انہوں نے لکھا:

“ایک عمر جو بھی کہا، لوگ ہنستے رہے۔ ایک عمر لوگوں سے محبت کی مگر مجھے سنجیدہ نہ لیا گیا۔ میں بہت تنہا تھا۔ مگر اے لوگو! میں تمہیں ایک راز بتا دوں… میں ہر روز اپنے آقا امام زمانہ (عج) سے گفتگو کرتا تھا۔ آقا نے مجھے فرمایا تھا: ‘تو شہید ہوگا’۔”

یہ واقعہ اس بات کی روشن دلیل ہے کہ خدا کے مخلص بندے، خواہ وہ لوگوں کی نظر میں خاموش اور نادیدہ کیوں نہ ہوں، حقیقت میں قربِ الٰہی کے عظیم مرتبے پر فائز ہوتے ہیں۔

منبع: چهل روایت از دلدادگی شهدا به امام زمان، مؤسسه شهید ابراهیم هادی

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha