اتوار 26 اکتوبر 2025 - 05:00
رسول اللہ (ص) کا جوانوں کے ساتھ سلوک کیسا تھا؟ / نوجوانون سے عزت و تکریم سے پیش آئیں

حوزہ/ حوزہ علمیہ کے استاد نے کہا: نوجوانوں سے گفتگو کے لیے سب سے پہلے ان کی اخلاقی، ظاہری اور باطنی خصوصیات میں سے کسی ایک مثبت پہلو کو تلاش کرنا چاہیے اور اس مثبت خصوصیت کی تصدیق کے بعد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسوہ کی بنیاد پر مثبت تبدیلی کی کوشش کرنی چاہیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین محمدمہدی ماندگاری نے ایک ٹی وی پروگرام میں "میلاد سے بعثت تک سیرت رسول اکرم (ص) پر شکوک و شبہات کے جوابات" کے عنوان سے منعقدہ نشست میں گفتگو کے دوران سورہ حدید کی آیت نمبر 20 کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالیٰ اس آیت مبارکہ کے پہلے حصے میں فرماتا ہے: "اعْلَمُوا أَنَّمَا الْحَیَاةُ الدُّنْیَا لَعِبٌ وَ لَهْوٌ وَ زِینَةٌ وَ تَفَاخُرٌ بَیْنَکُمْ وَ تَکَاثُرٌ فِی الْأَمْوَالِ وَ الْأَوْلَادِ" یعنی خوب جان لو کہ دنیا کی زندگی کھیل تماشا، ظاہری زیب و زینت، باہمی فخر و مباہات اورمال و اولاد میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش ہے، اس کے سو اکچھ نہیں ہے۔" اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں دنیاوی زندگی کی چند خصوصیات بیان کی ہیں جو انسانوں میں عمر کے مختلف حصوں میں سب سے زیادہ پرکشش ہوتی ہیں۔

انہوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وجود کو انسانیت کے لیے ایک جامع نمونہ قرار دیا اور کہا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سب سے بڑا معجزہ یہ ہے کہ آپ جاہلیت سے بھرے معاشرے اور سخت ترین حالات میں مبعوث ہوئے اور اس معاشرے میں ایسی شخصیات کی تربیت کی جو انسانیت کی زندگی کے لیے نمونہ بن گئیں۔

حجت الاسلام والمسلمین ماندگاری نے کہا: اگر ہم نوجوانوں سے بہتر ارتباط برقرار کرنا چاہتے ہیں تو اس میدان میں سب سے اہم عنصر رویے میں خوبصورتی کو بروئے کار لانا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ہم ایک نوجوان سے، جو جذبات سے بھرپور اور عزت، تکریم اور معرفت کا پیاسا ہے، بہتر ارتباط برقرار کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں اس کے تقاضوں کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔

حوزہ علمیہ کے اس استاد نے کہا: نوجوانوں سے گفتگو کے لیے سب سے پہلے ان کی خوبیوں کو مدنظر رکھنا چاہیے اور ان کی بنیاد پر ان کی تصدیق کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا: یاد رہے کہ ایک نوجوان عزت و تکریم کا پیاسا ہوتا ہے اور اس سے گفتگو کے لیے اسی دروازے سے داخل ہونا چاہیے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے اردگرد کے انسانوں، خاص طور پر نوجوانوں کے ساتھ رابطے میں سب سے پہلے ان کی تصدیق اور تکریم کی طرف جاتے تھے۔

حجت الاسلام والمسلمین ماندگاری نے آزادی کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: یہ جاننا ضروری ہے کہ مطلق آزادی وجود نہیں رکھتی، کیونکہ انسان ایک محتاج وجود کے طور پر پیدا کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں یہ دیکھنا چاہیے کہ انسان کن جگہوں پر محتاج ہے اور اس کی ضروریات کو پورا کرنے کا ذریعہ کہاں ہے؟ جیسا کہ کہا گیا، ان ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دو ذرائع ہیں، ایک کہتا ہے کہ میں تمہاری ضروریات کو ایمانداری سے پورا کرتا ہوں اور بالکل درست طریقے سے ضمانت دیتا ہوں۔ لیکن دوسرا کہتا ہے کہ میں جھوٹ اور فریب سے تمہاری ضروریات پوری کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا: اگر ہم اللہ کی بندگی کریں، تو بادشاہ بن جائیں گے۔ جو شخص اللہ کا بندہ ہو، وہ شہرت، دولت اور طاقت کے قید سے آزاد ہوتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha