منگل 13 مئی 2025 - 15:34
نوجوانوں سے مثبت رویہ ہی معاشرے کا مستقبل سنوارتا ہے: حجت‌الاسلام حق‌شناس

حوزہ/ ماہر نفسیات حجت‌الاسلام محمدحسین حق‌شناس نے بین الاقوامی کانفرنس برائے صدسالہ تاسیس حوزہ علمیہ قم کے موقع پر رہبر معظم انقلاب اسلامی کے بیانات کی وضاحت کرتے ہوئے نسلِ نو سے تعمیری اور مثبت تعلق کو معاشرے کے روشن مستقبل کی بنیاد قرار دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مبلغ دینی، محقق اور ماہر نفسیات حجت‌الاسلام محمدحسین حق‌شناس نے بین الاقوامی کانفرنس برائے صدسالہ تاسیس حوزہ علمیہ قم کے موقع پر رہبر معظم انقلاب اسلامی کے بیانات کی وضاحت کرتے ہوئے نسلِ نو سے تعمیری اور مثبت تعلق کو معاشرے کے روشن مستقبل کی بنیاد قرار دیا۔

انہوں نے خبرگزاری حوزہ کے نمائندے سے گفتگو میں کہا کہ مقام معظم رهبری نے نوجوانوں کے بارے میں حسن ظن اور غیر حقیقی تجزیوں سے گریز پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا: "آج بھی نوجوانوں کی بڑی تعداد تمام تر منفی پروپیگنڈہ کے باوجود دین اور دینی اقدار سے وفادار ہے اور ان کا دفاع کرتی ہے، جبکہ اکثر دیگر نوجوان بھی دین یا انقلاب سے کسی دشمنی کا رویہ نہیں رکھتے۔"

حجت‌ الاسلام حق‌ شناس نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ چند نوجوان ظواہر دینی سے دور ہو سکتے ہیں، لیکن یہ ایک محدود اقلیت ہے اور اسی اقلیت کی بنیاد پر پوری نسل کے بارے میں منفی اور غیر حقیقی تجزیے کرنا درست نہیں۔ حوزہ ہائے علمیہ کو چاہیے کہ وہ اس حقیقت کو سمجھتے ہوئے نوجوان نسل سے مؤثر اور بامقصد تعلق قائم کرنے کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی کریں۔

انہوں نے نوجوانوں سے مؤثر رابطے کے چھ پہلوؤں کا تذکرہ کیا۔

1. انسانی پہچان اور اصولوں کی تشکیل:

حجت‌الاسلام حق‌شناس نے کہا کہ نوجوانی کا دور، شخصیت، ہویت اور اعتقادات کی بنیاد رکھنے کا اہم مرحلہ ہے۔ اگر بزرگ، آگاہ اور دلسوز رہنما نوجوانوں سے تعمیری تعلق قائم کریں تو وہ خود شناسی اور دنیا کو بہتر طور پر سمجھنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔

2. سماجی اور جذباتی نشوونما:

انہوں نے کہا کہ مثبت سماجی تعلق نوجوانوں کو ابلاغ، ہمدردی، مسئلہ حل کرنے اور احساسات کی درست رہنمائی جیسے اہم مہارتیں سکھاتا ہے، جو ان کی جذباتی نشوونما میں مددگار ہوتا ہے۔

3. علم و تجربہ کی منتقلی:

نسلِ جوان کو پچھلی نسلوں کے تجربات سے فائدہ پہنچانا ضروری ہے۔ مختلف نسلوں کے درمیان میل جول کے ذریعے نوجوان گذشتہ غلطیوں سے سبق سیکھ سکتے ہیں اور ماضی کی کامیابیوں سے استفادہ کر سکتے ہیں۔

4. انگیزہ کی فراہمی:

نوجوانوں کی حمایت اور حوصلہ افزائی، ان میں زندگی کے مسائل کا سامنا کرنے کی ہمت اور اعتماد پیدا کرتی ہے۔

5. معاشرتی ترقی:

حجت‌ الاسلام حق‌ شناس نے کہا کہ نوجوان ہی کسی بھی قوم کی ترقی کی اصل قوت ہوتے ہیں۔ ان پر سرمایہ‌ کاری کر کے ایک باصلاحیت، تخلیقی اور ذمہ‌دار نسل تیار کی جا سکتی ہے۔

6. سماجی آسیب سے بچاؤ:

انہوں نے انتباہ کیا کہ اگر نوجوانوں کی ضروریات کو نظر انداز کیا گیا یا ان کے سوالات کا جواب نہ دیا گیا تو یہ تنہائی، مایوسی اور پرخطر رویوں جیسے سماجی مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔

آخر میں اس دینی محقق اور ماہر نفسیات نے زور دیا کہ روشن اور پائیدار مستقبل کی تعمیر کے لیے ضروری ہے کہ حوزات علمیہ نوجوان نسل سے تعمیری اور موثر تعامل کے لیے جامع اور عملی منصوبے بنائیں اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha