پیر 10 نومبر 2025 - 16:15
اسرائیلی اخبار نے ایران کی میزائل طاقت کا اعتراف کر لیا

حوزہ/ ایک اسرائیلی اخبار نے اعتراف کیا ہے کہ ایران کے ساتھ ممکنہ نئی جھڑپ صرف وقت کی بات ہے کہ آج، کل یا کچھ دنوں بعد، کیونکہ تہران نے نہ صرف اپنے جوہری پروگرام کو محفوظ رکھا ہے بلکہ اپنے میزائل ذخائر کی تجدید اور توسیع بھی تیزی سے جاری رکھی ہوئی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی ذرائع نے کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان آئندہ جنگ یقینی ہے، خصوصاً جب یہ شواہد موجود ہیں کہ ایران نے امریکی حملوں کے باوجود اپنے بیشتر جوہری ذخائر کو محفوظ رکھا ہے۔

امریکی روزنامہ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں ایران پر کیے گئے حملے اس حد تک مؤثر نہیں تھے جیسا کہ پہلے دعویٰ کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں اسرائیلی ذرائع کے حوالے سے کہا گیا کہ ایران نے اپنے یورینیم کے ذخائر کو خفیہ مقامات پر منتقل کر دیا ہے جبکہ میزائل بنانے والی فیکٹریاں شب و روز کام کر رہی ہیں۔

علی وِیز، جو "انٹرنیشنل کرائسز گروپ" میں ایران پروجیکٹ کے ڈائریکٹر ہیں، نے کہا کہ ایران اس بار اپنی کارروائی مختلف انداز میں انجام دے گا۔ ان کے مطابق، آئندہ ایرانی ردعمل میں تقریباً دو ہزار میزائل ایک ساتھ فائر کیے جائیں گے، بر خلاف جون میں ہونے والے حملوں کے جب ۱۲ دنوں میں ۵۰۰ میزائل داغے گئے تھے۔

امریکی نیوز نیٹ ورک CNN کی رپورٹ کے مطابق، ایران نے بیلسٹک میزائلوں کی پیداوار دوبارہ شروع کر دی ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ستمبر کے آخر سے اب تک ایران نے چین سے ۱۰ سے ۱۲ بحری جہازوں پر مشتمل تقریباً ۲ ہزار ٹن سوڈیم پرکلوریٹ حاصل کیا ہے جو میزائل کے ایندھن میں استعمال ہوتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، اسرائیل کی مخالفت کے باوجود چین ان مواد کی ترسیل جاری رکھے ہوئے ہے کیونکہ یہ بین الاقوامی پابندیوں میں شامل نہیں۔

انٹیلی جنس اندازوں کے مطابق ایران نے اپنے سابقہ ۲۷۰۰ میزائلوں میں سے نصف ذخیرہ بحال کر لیا ہے اور نئے مرحلے کی تیاری کر رہا ہے۔

عالمی ایٹمی ادارے (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے فائنینشل ٹائمز سے گفتگو میں تصدیق کی کہ ایران کا بیشتر افزودہ یورینیم جنگ کے اثرات سے محفوظ ہے۔ ان کے مطابق، ایران کے پاس اس وقت تقریباً ۴۰۰ کلوگرام ۶۰ فیصد خالص یورینیم موجود ہے۔

اسرائیلی ذرائع کے مطابق، مشرقِ وسطیٰ اس وقت ایک نئے تناؤ کے دہانے پر ہے جو کسی خفیہ جوہری تنصیب یا اچانک میزائل حملے سے بھڑک سکتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha