حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شام میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کے جواب میں اسلامی جمہوریہ ایران نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کو پہلی بار بیلسٹک اور کروز میزائلوں اور جدید ڈرونز سے براہ راست نشانہ بنایا۔
حملے کے فوری بعد اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے اسرائیل پر ایران کے جوابی حملے کے بارے میں ایک بیان جاری کیا۔
اس بیان کے ایک حصے میں کہا گیا ہے: اسلامی ایران کی غیرت مند اور شہید پرور قوم کو اطلاع دی جاتی ہے کہ دمشق میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے کے قونصلر سیکشن پر حملہ اور اس میں فوجی کمانڈروں اور مشیروں کی شہادت سمیت غاصب صیہونی حکومت کے متعدد جرائم کے جواب میں آج اتوار، 14 اپریل 2024 کو سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ایئر فورس کے بہادر جوانوں اور اس سے وابستہ دیگر افواج نے ایک ساتھ مل کر اس ناجائز اور مجرم حکومت کو سزا دینے کے کے لیے"وعدہ صادق" کے طور پر "یا رسول اللہ (ص)" کوڈ کے ساتھ ایک زبردست آپریشن کیا ہے جس میں درجنوں میزائلوں اور ڈرونز سے مقبوضہ علاقوں کے اندر مختلف اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایران اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں اور اہداف کی پاسداری کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران طاقت کے کسی بھی غیر قانونی استعمال اور جارحیت کے خلاف اپنی خود مختاری، علاقائی سالمیت اور قومی مفادات کا فیصلہ کن دفاع کرنے سے گریز نہیں کرے گا، اگر ضرورت پڑی تو اسلامی جمہوریہ ایران کسی بھی جارحانہ فوجی اقدام اور طاقت کے غیر قانونی استعمال کے خلاف اپنے جائز مفادات کے تحفظ کے لیے مزید دفاعی اقدامات کرنے سے دریغ نہیں کرے گا۔
مقبوضہ علاقے آگ کی لپیٹ میں
مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر ایران کے میزائل اور ڈرون حملے کے فوری بعد ہی یہ خبر عالمی میڈیا میں سرفہرست تھی اور سیاسی و عسکری حکام نے مختلف نیوز چینلز پر اس کامیاب آپریشن پر تبصرے کیے۔
اسرائیل نے حملے کی ابتدا سے ہی راکٹ اور ڈرون کے ذریعے ہدف قرار دئے جانے والے علاقوں میں ہونے والی تباہی کو سنسر کرنے کی کوشش کی لیکن اس کے باوجود، صہیونی حکام کچھ حقائق کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوئے۔
صہیونی فوج کے ترجمان نے اعلان کیا: ایران نے اسرائیل پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے درجنوں میزائل داغے، ہمارے طیاروں نے اسرائیل کی سرحد کے باہر 10 سے زیادہ کروز میزائلوں کو روکا! جنوبی علاقے میں ایک فوجی اڈے کو نشانہ بنایا گیا اور اسے نقصان پہنچا، صحرائے نیگیف میں سپاہ کے میزائل حملے میں "رامون" ایئربیس کو بری طرح نشانہ بنایا گیا ، یہ اس لڑاکا طیارے کے اڑان بھرنے کا مقام تھا جس نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے کی عمارت کو نشانہ بنایا تھا۔
’’وعدہ صادق‘‘ آپریشن کے سلسلے میں میڈیا کے تاثرات:
نیوز ذرائع نے اس لمحے کی تصاویر شائع کیں جب ایرانی بیلسٹک میزائلوں نے جنوبی اسرائیل کے علاقے ایلات میں رامون ایئربیس کو نشانہ بنایا، اسرائیل کے کان نیٹ ورک کے رپورٹر امیتائی اسٹین نے ایک تصویر شائع کرکے صہیونی پارلیمنٹ کے او پر سے ایرانی میزائلوں کے گزرنے کا اعتراف کیا۔
المیادین نیوز ویب سائٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا: صیہونی حکومت کے ٹھکانوں پر ایران کے حملے کے دوران نشانہ بننے والے مقامات میں سے ایک صحرائے نقب میں واقع " نواتیم ایئربیس" بھی ہے ۔
نیویارک ٹائمز نے صیہونی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی ہے کہ ایران نے 185 ڈرونز، 36 کروز میزائل اور 110 سطح سے زمین پر مار کرنے والے میزائل استعمال کیے ہیں۔
چین کے گلوبل ٹائمز اخبار نے صیہونی حکومت کے خلاف ایران کے فوجی ردعمل کو صحیح اور اسٹریٹجک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے میزائل اور ڈرون نے معینہ ہدف کو نشانہ بنایا ہے۔
"المنار" نیٹ ورک نے خصوصی ذرائع سے اطلاع دی ہے کہ کم از کم 15 میزائل مقبوضہ علاقوں کے جنوب میں واقع "نفاطیم" فضائی اڈے پر گرے اور نقصان اس حد تک پہنچا ہے کہ اب استعمال کے لائق نہیں ہے۔
عبرانی ذرائع نے بتایا کہ ایران نے اسرائیل پر حملے میں 185 ڈرون، 36 کروز میزائل اور 110 سطح سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے ہیں۔
دی اکانومسٹ نے لکھا: تل ابیب کا اندازہ تھا کہ ایران دمشق میں اپنے قونصل خانے پر حملے کا جواب پراکسی فورسز کے ذریعے دے گا اور براہ راست کارروائی نہیں کرے گا، لیکن اس کا یہ اندازہ غلط تھا۔
واشنگٹن پوسٹ نے لکھا: ایران نے گزشتہ رات کی کارروائی میں 200 سے زائد میزائل اور ڈرونز کا استعمال کیا جسے اپنی آپ میں ایک خوفناک حملہ تصور کیا جاتا ہے۔
این بی سی: بائیڈن نے نجی طور پر نیتن یاہو سے ناراضگی کا اظہار کیا ہے کیونکہ انہیں ڈر ہے کہ واشنگٹن کہیں کسی بڑی مشکل میں نہ پڑ جائے۔
واضح رہے کہ غزہ جنگ کے 190 دنوں کے بعد گزشتہ رات اسرائیل پر ایران کے فضائی حملے کی وجہ سے غزہ میں ایک سکون تھا اور یہ تنہا ایسی رات گزری ہے جب غزہ میں کوئی شہید نہیں ہوا اور بچے اپنی ماں کی آغوش میں سکون سے سوئے۔