۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
آیت‌ الله سید احمد علم الهدی

حوزہ / آیت اللہ علم الہدی نے آج ایران کے شہر مشھد مقدس میں نماز جمعہ کے خطبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ایران کا اسرائیل پر حملہ نہایت سنگین تھا لیکن دشمن اسے کم رنگ کرنے کی کوشش میں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، آیت اللہ علم الہدی نے آج ایران کے شہر مشھد مقدس میں نماز جمعہ کے خطبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ایران کا اسرائیل پر حملہ نہایت سنگین تھا لیکن دشمن اسے کم رنگ کرنے کی کوشش میں ہے۔ بعض افراد اسے "خطای تحلیلی" قرار دے رہے ہیں، بعض عمومی افکار کو خراب کرنے کے لئے کہتے ہیں کہ "کون سی جگہ کو تباہ کیا گیا؟!"۔

انہوں نے کہا: یاد رہے کہ اولا تو اس آپریشن کا اصلی ہدف دنیائے جہان کو بتانا تھا کہ وہ ہمارے بارے میں غلط فہمی کا شکار تھے اور یہ ہماری طاقت کی ایک چھوٹی سی جھلک تھی اور ثانیا کسی نے ان حملوں میں اسرائیلی نقصان کا اندازہ لگانا ہو تو خود ان کی اور مغربی چینلز اور حکام کی چیخ و پکار سے لگا لے کہ جو کہہ رہے ہیں کہ "یہ حملہ ہماری توقع سے بہت زیادہ تھا"۔

آج ایران اور اسلام، دشمن کی سوچ سے کہیں زیادہ طاقتور ہے

انہوں نے مزید کہا: اگر کسی نے بھی ایران و اسلام کی طرف میلی آنکھ سے بھی دیکھا تو اس کی ناجائز اولاد اسرائیل سمیت کوئی بھی ہمارے غیض و غضب سے محفوظ نہیں رہے گا۔

امام جمعہ مشھد مقدس نے حرم مطہر رضوی ع میں نماز جمعہ کے خطبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ہمارے ایک فوجی کمانڈر کے مطابق کہ "یہ جو ہم نے اسرائیل پر حملہ کیا ہے یہ ہم نے اپنی پرانی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے۔ ہمارے جدید ٹیکنالوجی سے لیس میزائل جیسے سجیل، شہید سلیمانی وغیرہ کا استعمال اسرائیل کے ہر حصے کی نابودی کا باعث بنتا"۔

انہوں نے کہا: یہ ایران و اسلام کی طاقت تھی کہ وہ امریکہ جو کل تک اپنی ناجائز اولاد صہیونیوں کی حمایت میں اول فول بکتا اور اس کی امنیت و سلامتی کو اپنی سلامتی قرار دیتا تھا آج اسرائیل کو ایران کو نہ صرف حملہ کرنے سے روک رہا ہے بلکہ کسی بھی ممکنہ حملے کی صورت میں اپنی مکمل غیرجانبدا رہنے کا کہہ رہا ہے چونکہ یہ جانتے ہیں کہ آج کا ایران گذشتہ ایران سے بہت فرق کرتا ہے۔

آیت اللہ علم الہدی نے کہا: یہ سب اسلام کی طاقت ہے اور جان لیں کہ جب بھی ہم مسلمان اپنی طاقت جو کہ اتحاد اور دین اسلام پر درست عمل کرنا ہے، جان لیں گے تو کسی بھی دشمن کی جرأت نہیں ہو گی کہ وہ ہمارے پیغمبر ص یا کتاب الہی کی توہین یا اسلام کی طرف میلی نظر بھی اٹھا کر دیکھ سکے۔

انہوں نے آخر میں مسئلہ حجاب اور قانون پر عملدرآمد کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا: مسئلہ حجاب شرعا اور قانونا ضروری ہے۔ اگر کسی چوک پر "نو انٹرنس" کا بورڈ لگا ہو لیکن ایک گاڑی والا پولیس کے ہوتے ہوئے بھی کہے کہ میں نے اس ممنوعہ روڈ پر ہی جانا ہے تو کیا پولیس اسے ایسا کرنے دے گی!؟ بالکل بھی نہیں تو حجاب بھی شرعا اور قانون واجب ہے اور آیا یہ مسئلہ ٹریفک قوانین پر عملدرآمد سے بھی کمتر اہمیت رکھتا ہے کہ جسے ہم نظر انداز کر دیتے ہیں اور اسے کسی شخص کا ذاتی فعل قرار دیتے ہیں اور اس کے معاشرتی نقصانات اور فساد اخلاقی سے چشم پوشی کرتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .