حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صوبہ خراسان میں نمائندۂ ولی فقیہ اور امام جمعہ مشہد آیتاللہ سید احمد علم الہدی نے نماز جمعہ کے خطبے میں کہا کہ ملت ایران نے گزشتہ سات دہائیوں میں امریکہ سے جنگ، غارت اور فتنہ انگیزی کے علاوہ کچھ نہیں دیکھا۔
آیتاللہ علم الہدی نے 1953ء کے امریکی پشت پناہی والے فسادات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نیکسن کے دورۂ ایران کے موقع پر شاہی حکومت نے احتجاج دبانے کے لیے 7 دسمبر کو یونیورسٹی آف تہران پر حملہ کیا، جس میں بزرگنیا، شریعت رضوی اور قندچی شہید ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ساواک بھی امریکہ کی تخلیق اور ہدایت یافتہ ادارہ تھا، اور ملت ایران نے استکبار سے ہمیشہ دشمنی اور سازش کے سوا کچھ نہیں دیکھا۔ آج بھی امریکہ اور اس کا صہیونی اتحادی ایران کے خلاف دھمکیوں، پروپیگنڈے اور میڈیا وار کے ذریعے خوف اور اقتصادی افراتفری پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
آیتاللہ علم الہدی نے ملک کی موجودہ اقتصادی صورتحال کا اصل سبب اندرونی شرپسند عناصر کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے افراد امریکہ کے پانچویں ستون کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے تاکید کی کہ حکومت اور عدلیہ کو بازار میں قیمتوں میں ناجائز اضافے اور عوامی دباؤ پیدا کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹنا چاہیے۔
انہوں نے دفاع مقدس کے ایام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ سالہ جنگ کے باوجود ملک میں بےقابو مہنگائی نہیں ہوئی، مگر آج صرف ایک امریکی بیان یا میڈیا دھمکی سے بازار لرز جاتا ہے، جو دشمن کے مفاد میں عمل ہے۔
ایام فاطمیہ کی مناسبت سے آیتاللہ علم الہدی نے حضرت فاطمہؑ کی سیرت کو خاندانی نظم و نسق کے لیے جامع نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرد کفیل اور عورت گھر کی مدیر ہے۔ انہوں نے حضرت ام البنینؑ کے کردار کو ثقافت فاطمی کے تسلسل کا درخشاں نمونہ قرار دیا اور خاندانوں سے فاطمی تعلیمات کو اپنانے کی اپیل کی۔









آپ کا تبصرہ