حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ کے امام جمعہ آیتاللہ علی رضا اعرافی نے نماز جمعہ کے خطبوں میں کہا کہ نہج البلاغہ اسلام کی حقیقی حکمرانی کا آئینہ اور معاشرتی اصولوں کا مضبوط ترین ماخذ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں عورت، مرد، خاندان اور معاشرہ—ان چاروں کی مجموعی مصلحتوں کو سامنے رکھ کر ضابطے بنائے جاتے ہیں اور انہی کا توازن اسلامی طرزِ زندگی کی بنیاد ہے۔
قم المقدسہ میں نمازِ جمعہ سے خطاب کرتے ہوئے آیتاللہ اعرافی نے سورہ مائدہ کی آیت 35 کی روشنی میں بتایا کہ تقویٰ کے لیے دو بنیادی ہدایات دی گئی ہیں: اللہ کی طرف وسیلہ تلاش کرنا اور اس کے راستے میں جدوجہد کرنا۔ ان کے مطابق ’’وسیلہ‘‘ کی ایک تفسیر اعمالِ صالح ہے اور دوسری تفسیر راہ امامت و ولایت یے، جو انسان کو تقویٰ کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی ولادت کے موقع پر انہوں نے کہا کہ اسلام نے عورت کے لیے ایک مکمل اور باوقار نمونہ متعارف کرایا ہے، اور یہ نمونہ اسوہ فاطمی ہے؛ وہ اسوہ جو عبادت، معرفت، ایثار اور معاشرتی رہنمائی جیسے اعلیٰ مقامات کا مجموعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج مغرب کی غلط فہمیوں اور بے راہ روی نے عورت اور خاندان کے نظام کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور اسی کے اثرات دنیا میں انتشار کی صورت میں نظر آتے ہیں۔
آیتاللہ اعرافی نے کہا کہ عفاف و حجاب ایران کی پہچان ہے اور اس پر حملہ کیا جا رہا ہے، مگر انقلاب اسلامی نے عورت کی علمی و عملی ترقی کے بے شمار دروازے کھولے ہیں۔
عالمی حالات پر گفتگو کرتے ہوئے امام جمعہ قم نے امریکہ اور اسرائیل کی پالیسیوں کو ناکام اور فریب پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ مزاحمت کے عزم اور تحریک کو کمزور سمجھنے کی غلطی نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایران ہر مشکل کے باوجود مضبوط ہے اور کسی دباؤ میں آنے والا نہیں۔
خطبہ اول میں آیت اللہ اعرافی نے امام علی علیہ السلام کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قیامت، صراط اور آخرت کی تصویر انسان کو بیدار کرتی ہے اور خودسازی میں مدد دیتی ہے۔ ان کے مطابق صراط دنیا کے امتحانات کی حقیقت ہے اور اس سے گزرنا ہر انسان کے لیے لازم ہے۔
انہوں نے کہا کہ نہج البلاغہ علومِ الٰہی اور امام علی علیہ السلام کے علم کا نچوڑ ہے جس پر شیعہ و سنی دونوں نے بے شمار شروح لکھی ہیں۔ انقلاب اسلامی کے بعد اس پر تحقیق، ترجمے اور علمی مراکز کا قیام بڑها ہے، تاہم اب بھی اس عظیم کتاب کو گھر گھر پہنچانے کی ضرورت باقی ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ نہج البلاغہ صرف حکمت و اخلاق کی کتاب نہیں بلکہ اسلامی حکومت اور عوام و حاکم کے حقوق کا مکمل دستور ہے، اور اسلامی معاشرے کو ترقی اسی وقت ملے گی جب حکمرانی کے اصول نہج البلاغہ کے مطابق ڈھالے جائیں۔









آپ کا تبصرہ