حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان میں مزاحمتی علماء کی بین الاقوامی یونین کے سربراہ شیخ ماہر حمود نے دوحہ اجلاس کے حوالے سے اپنا نظریہ بیان کرتے ہوئے کہا: جب ہم فلسطین، لبنان اور باقی محوروں پر اس دلیرانہ مقاومت کے حالات و شرائط کو دیکھتے ہیں، تو ہم مشاہدہ کرتے ہیں کہ یہ مقاومت الہی ہے، یہ مشکل حالات کا مقابلہ کرتی ہے، کانٹوں میں پھول اگاتی ہے، اژدھے کی گود میں پلتی ہے لہذا یہ دوحہ اجلاس کا بائیکاٹ بھی کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا: ایسا اجلاس جو کچھ فائدہ نہ رکھتا ہو اور حتی صہیونیوں پر دباؤ ڈالنے کا بھی اختیار نہ رکھتا ہو تو مقاومتی محور انتہائی فخر اور وقار کے ساتھ اس اجلاس کا بائیکاٹ کرتا ہے۔
شیخ حمود نے اس سلسلے میں سوال کرتے ہوئے کہا: یہ کون سی طاقت ہے کہ ایران گذشتہ کئی سالوں سے مختلف جنگوں اور محاصروں کے خلاف مضبوط اور مقاوم رہا ہے؟ حتی وہ آج حملہ آوروں کے جواب میں ایٹمی وار ہیڈ سے حملہ کرنے کی بھی دھمکی دے پا رہا ہے اور رہبر معظم انقلاب کہتے ہیں کہ ہم ان تمام مسائل سے نمٹنے کے لیے آمادہ ہیں۔