۲۵ آذر ۱۴۰۳ |۱۳ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 15, 2024
1

حوزہ/ انڈونیشیا کے باشندوں نے فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیلی مصنوعات کا استعمال بند کر دیا ہے جس سے اسرائیلی اور صیہونی کمپنیوں کو کروڑوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انڈونیشیا کے باشندوں نے فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیلی مصنوعات کا استعمال بند کر دیا ہے جس سے اسرائیلی اور صیہونی کمپنیوں کو کروڑوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ صرف گزشتہ 4 ماہ میں امریکی فاسٹ فوڈ چین ریسٹورنٹ KFC کو 21.5 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے، انڈونیشیا کے شہریوں کے بائیکاٹ کی وجہ سے 2024 کے اسی عرصے کے مقابلے 2023 کے پہلے چار مہینوں میں KFC کی آمدنی میں 60 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

انڈونیشیا ایک ایسا ملک ہے جہاں مسلمانوں کی آبادی سب سے زیادہ ہے، دوسری کمپنیاں جن کی مصنوعات کا یہاں کے لوگوں نے غزہ میں اسرائیل کے جنگی جرائم اور غیر انسانی حملوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بائیکاٹ کیا ہے ان میں میکڈونلڈز اور پوما شامل ہیں۔

انڈونیشیا ان 5 اہم ممالک میں سے ایک ہے جہاں صیہونی حکومت سے متعلق کمپنیوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔

فرانس، سعودی عرب، انگلینڈ اور امریکہ سمیت دنیا بھر کے 15 ہزار افراد کے درمیان کیے گئے اس سروے سے پتہ چلتا ہے کہ کم از کم تین میں سے ایک نے اسرائیل کی حمایت کرنے والی یا اس سے وابستہ کمپنیوں کے برانڈز اور مصنوعات کا بائیکاٹ کیا ہے۔

اس سروے کے مطابق جن 5 ممالک کے لوگ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کر رہے ہیں ان میں تین مسلم ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور انڈونیشیا ہیں۔

سعودی عرب میں عام شہری اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کر رہے ہیں لیکن سعودی حکومت صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششیں کر رہی ہے، اس ملک کے 71 فیصد شہریوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی مصنوعات کا استعمال چھوڑ دیا ہے۔

واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے دسمبر میں کیے گئے ایک سروے میں 96 فیصد سعودی شہریوں کا خیال تھا کہ غزہ میں خوفناک جنگی جرائم کی وجہ سے عرب ممالک کو صیہونی حکومت سے تعلقات توڑ لینے چاہئیں۔ متحدہ عرب امارات میں 57 فیصد لوگوں نے کہا کہ انہوں نے اسرائیلی مصنوعات کو بلیک لسٹ کر رکھا ہے۔

عالمی سطح پر اوسطاً 37 فیصد لوگوں نے صیہونی حکومت سے متعلق مصنوعات کا بائیکاٹ کیا ہے، عرب اور مسلم ممالک میں یہ تعداد عالمی اوسط سے زیادہ ہے۔

اسٹاربکس کو مارچ میں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں بائیکاٹ کی وجہ سے 2,000 کارکنوں کو نوکری سے نکالنے پر مجبور کیا گیا تھا۔

میک ڈونلڈز کا کہنا ہے کہ ملائیشیا اور انڈونیشیا کے ساتھ ساتھ مشرق وسطیٰ سمیت مسلم ممالک میں اس کی مصنوعات کی فروخت میں تیزی سے کمی آئی ہے۔

اسرائیل اور امریکہ کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی وجہ سے ان ممالک میں ملکی مصنوعات کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے، عمان میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے صیہونی حکومت سے منسلک کمپنیوں سے سافٹ ڈرنکس خریدنا بند کر دیا ہے۔

پاکستان میں اسرائیلی مصنوعات کا بھی بڑے پیمانے پر بائیکاٹ کیا جا رہا ہے اور یہاں کی ملکی کمپنیوں نے متبادل مصنوعات بنانا شروع کر دی ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .