حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جاپانی اخبار "نکّی ایشیا" کا خیال ہے کہ ملائیشیا نے حالیہ ہفتوں میں فلسطین کی حمایت میں اضافہ کیا ہے، جس سے امریکہ اور ملائیشیا کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہو سکتا ہے۔
ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے کوالالمپور میں ملائیشیا کی جامع مسجد کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مغربی دنیا سے کہا ہے کہ وہ غزہ جنگ کے بارے میں جھوٹی خبریں پھیلانا اور بین الاقوامی میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرنا بند کرے۔
اس حوالے سے ملائیشیا کے وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین میں بدامنی کی وجہ گزشتہ 7 اکتوبر سے نہیں ہے بلکہ اس کا آغاز 1948 میں فلسطین پر قبضے سے ہوا تھا اور اس وقت سے اب تک جاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوالالمپور مقبوضہ فلسطین میں رجسٹرڈ کمپنیوں کو ملائیشیا میں داخل ہونے اور کسی قسم کی سرگرمیاں انجام دینے کی اجازت نہ دینے کے لیے پرعزم ہے، اس سے قبل بھی ملائیشیا اور برونائی نے دونوں ممالک کے سالانہ سربراہی اجلاس میں قابض صہیونی حکومت کے ہاتھوں غزہ میں نسل کشی اور نسل کشی کی مذمت کرتے ہوئے خطے کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
اجلاس میں برونائی کے سلطان حسن البلقیہ اور ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے مغربی ایشیا کی مخدوش صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ کی پٹی میں نسلی کشی اور جرائم کے تسلسل کی مذمت کی۔