بدھ 26 نومبر 2025 - 07:00
تعلیمی اداروں میں اسرائیلی بائیکاٹ میں نمایاں اضافہ: رپورٹ

حوزہ/ اسرائیل کی مانیٹرنگ ٹیم نے انکشاف کیا ہے کہ عالمی تعلیمی اداروں میں اسرائیل کے خلاف بائیکاٹ کی شرح دوگنی ہو گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق صرف نومبر کے مہینے میں یورپ بھر میں ایسے بائیکاٹ کی تعداد بڑھ کر ایک ہزار تک پہنچ گئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایک تازہ اسرائیلی تجزیاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے باوجود دنیا بھر کے علمی حلقوں میں اسرائیلی جامعات اور محققین کے خلاف بائیکاٹ کی لہر مزید تیز ہو گئی ہے۔ یہ رپورٹ ’’اکیڈمک بائیکاٹ آف اسرائیل مانیٹرنگ ٹیم‘‘ نے تیار کی ہے، جو تل ابیب میں یونیورسٹی صدور کی کمیٹی کی جانب سے قائم کی گئی تھی۔

رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ یورپ میں اسرائیل کی ساکھ اس قدر خراب ہو چکی ہے کہ معمول کی سفارتی کوششیں بھی عوامی تاثر تبدیل کرنے میں ناکام ہیں۔ عبرانی اخبار ہاریٹز کے اقتصادی میگزین دی مارکر میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق غزہ پر جنگی کارروائیوں میں وقفے کے باوجود بائیکاٹ کی شدت کم نہیں ہوئی، بلکہ مختلف اداروں اور اسکالرز کی جانب سے دائر شکایات اور مقدمات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

مانیٹرنگ ٹیم نے خبردار کیا ہے کہ تعلیمی بائیکاٹ کا پھیلاؤ اسرائیل کے اعلیٰ تعلیمی نظام کو ’’خطرناک تنہائی‘‘ کی طرف لے جا رہا ہے، جو اس کی بین الاقوامی ساکھ کے لیے ایک سنگین اسٹریٹجک خطرہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ نومبر تک یورپ کی ایک ہزار سے زیادہ یونیورسٹیوں نے اسرائیلی اداروں پر مکمل تعلیمی بائیکاٹ نافذ کیا ہے۔ یورپی اسکالرز کی جانب سے اسرائیلی محققین کے ساتھ مشترکہ منصوبوں میں شمولیت سے انکار کے متعدد نئے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔

مزید یہ کہ 2025ء میں یورپی یونین کے ’’ہورائزن یورپ فنڈ‘‘ سے اسرائیلی محققین کو ملنے والے تحقیقی گرانٹس میں کمی آئی ہے، جس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ بین الاقوامی تعلیمی گروپس نے اسرائیلی محققین کو مشترکہ منصوبوں سے خارج کرنا شروع کر دیا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق، بائیکاٹ سے 57 فیصد انفرادی محققین براہِ راست متاثر ہوئے ہیں، 22 فیصد کیسز ادارہ جاتی سطح کے بائیکاٹ سے متعلق ہیں، 7 فیصد بائیکاٹ پروفیشنل ایسوسی ایشنز کی جانب سے عائد کیے گئے ہیں جبکہ 14 فیصد اثرات بین الاقوامی پروگراموں، جیسے اسٹوڈنٹ ایکسچینج اور پوسٹ ڈاکٹورل اسکالرشپس کی معطلی سے جڑے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ رجحان مستقبل قریب میں رکنے والا نہیں اور امکان ہے کہ بائیکاٹ کی مہم اس وقت تک جاری رہے گی جب تک خطے میں کوئی بڑی سیاسی یا جیو اسٹریٹجک تبدیلی رونما نہ ہو جائے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha