حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لکھنؤ/ آل انڈیا شیعہ پرسنل لاء بورڈ کا اجلاسِ عام ۲۸ دسمبر ۲۰۲۵ کو تاریخی حسینیہ آصف الدولہ بہادر، بڑے امام باڑہ لکھنؤ میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت بورڈ کے صدر مولانا صائم مہدی نے کی۔ اجلاس میں ملک کے مختلف حصوں سے علماء، خطباء، دانشورانِ ملت اور سماجی شخصیات کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
مکمل تصاویر دیکھیں:
اجلاس میں جموں و کشمیر، لداخ، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، گجرات، راجستھان، دہلی، پنجاب، اتر پردیش، بہار، چھتیس گڑھ اور مغربی بنگال کے علاوہ نیپال، بنگلہ دیش اور کینیڈا سے آئے ہوئے نمائندوں نے شرکت کی، جس سے اجلاس کی ہمہ گیر نوعیت نمایاں رہی۔
پروگرام کا آغاز قاری ندیم نجفی کی تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا، جبکہ نظامت کے فرائض بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا یعسوب عباس نے انجام دیے۔ صدرِ اجلاس مولانا صائم مہدی نے اپنے خطبۂ صدارت میں بورڈ کے قیام، اس کے اغراض و مقاصد اور موجودہ حالات پر گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا کہ بورڈ کی جانب سے جلد ہی ضلع سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی تاکہ مقامی مسائل کو منظم انداز میں اٹھایا جا سکے۔
بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا یعسوب عباس نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اجلاس میں ملک کے مختلف خطوں کی نمائندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ شیعہ پرسنل لا بورڈ محض نام کا نہیں بلکہ عملی طور پر ایک آل انڈیا پلیٹ فارم ہے۔ انہوں نے بورڈ کی سرگرمیوں اور اب تک کی کارکردگی کا مختصر جائزہ پیش کیا۔
بہار یونٹ کے صدر مولانا اسد یاور نے بہار میں شیعہ برادری کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ جلد ہی ایک وفد گورنر اور وزیر اعلیٰ بہار سے ملاقات کر کے مطالبات پیش کرے گا۔ ممبئی سے تشریف لائے بورڈ کے نائب صدر مولانا سید ظہیر عباس نے تعلیمی اور سیاسی پسماندگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی نمائندگی کے بغیر ملت کے مسائل مؤثر انداز میں حل نہیں ہو سکتے۔
سری نگر سے مولانا محمد عباس رضوی نے نوجوانوں کے مستقبل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج کا نوجوان علماء اور قائدین کی طرف دیکھ رہا ہے کہ وہ اس کے لیے کیا عملی اقدامات کر رہے ہیں۔ اتر پردیش کے سابق نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عمار رضوی نے سیاسی بیداری اور اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملتِ تشیع کی بڑی آبادی کے باوجود اس کی آواز اس لیے کمزور ہے کہ صفوں میں اتحاد نہیں ہے۔
حیدرآباد دکن سے مولانا شانِ حیدر زیدی، جھارکھنڈ سے مولانا تہذیب الحسن، مدھیہ پردیش سے مولانا نظر عباس اور کرناٹک سے مولانا مقدار عابدی نے اپنے اپنے علاقوں میں شیعہ برادری کو درپیش سماجی، تعلیمی اور مذہبی مسائل کو اجلاس کے سامنے رکھا۔ جھارکھنڈ کے حوالے سے بتایا گیا کہ بورڈ کی کوششوں سے ۱۳ رجب، ولادتِ حضرت علیؑ کے موقع پر سرکاری چھٹی کی منظوری عمل میں آئی ہے۔
کینیڈا سے آئے مولانا احمد رضا حسینی نے بیرونِ ملک شیعہ کمیونٹی کے تجربات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اقلیت ہونے کے باوجود تشخص اور کردار کے ذریعے اپنی پہچان قائم کی جا سکتی ہے۔ مولانا امام حیدر نے منبر اور خطابت کے حوالے سے رہنمائی کے لیے علماء کی نگرانی پر زور دیا۔
دیگر مقررین نے بھی تعلیمی پسماندگی، مدارس میں طلبہ کی کمی، سیاسی عدم شمولیت اور مذہبی مقامات کے تحفظ جیسے اہم مسائل پر اظہارِ خیال کیا۔ جنت البقیع کی تعمیر نو کے مطالبے کو بھی اجلاس میں دہرایا گیا اور حکومتِ ہند سے سفارتی سطح پر اس مسئلے کو اٹھانے کی اپیل کی گئی۔
اجلاس کے اختتام پر مولانا اعجاز اطہر کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز کو اتفاقِ رائے سے منظور کیا گیا۔ اس موقع پر مہاراشٹرا کے نائب صدر سردار نواب صاحب کی میگزین کا اجرا بھی عمل میں آیا۔
صدرِ اجلاس کی اجازت سے اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ اجلاس میں شریک علماء، خطباء اور نمائندگان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ملتِ تشیع کے مسائل کو منظم، آئینی اور پرامن طریقے سے اٹھایا جاتا رہے گا۔









آپ کا تبصرہ