۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
ناآرامی در عراق
عراق

حوزہ/ سرگرم سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ حسین کازونی کا کہنا تھا کہ عراق یہ مظاہرے از خود شروع نہیں ہوئے بلکہ اس میں اغیار اور بیرونی طاقتوں کا ہاتھ ہے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سرگرم سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ حسین کازونی کا کہنا تھا کہ عراق میں یہ مظاہرے از خود شروع نہیں ہوئے بلکہ اس میں اغیار اور بیرونی طاقتوں کا ہاتھ ہے ۔ کہا جا رہا ہے کہ عراق میں مظاہروں سے متعلق اناسی فیصد ٹوئیٹ سعودی  یوزرس کے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق عراق مظاہرین کو مشتعل کرنے کے لئے 58 ہزار سعودی وہابی ٹویٹر اکاؤنٹس فعال رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دشمن ایران اور عراق کے اتحاد سے خوف زدہ ہے اسی لئے وہابیوں کی جانب سے عربی ٹویٹس میں عراقی طرز بیان استعمال کرتے ہوئے ایران، عراق حکومت پر کڑی تنقید اور ان دو ممالک کے اتحاد کو سبوتاژ کرنے کے لئے کوشاں رہے۔

دوسری جانب عراق کے مشترکہ آپریشنل کمانڈ کے ترجمان یحیی رسول نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ بغداد سمیت تمام عراقی صوبوں کی سیکورٹی صورت حال پوری طرح کنٹرول میں ہے تاہم بطور احتیاط کرفیو لگا ہوا ہے۔

یحیی رسول نے تاکید کے ساتھ کہا کہ تخریبی کارروائیاں انجام دینے کی غرض سے مظاہروں سے ناجائز فائدہ اٹھانے اور بیرونی مداخلت  کی ہر کوشش کو ناکام بنایا دیا جائے گا۔ صوبہ بصرہ کی آپریشنل کمانڈ نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ اس صوبے کے اکثر علاقوں میں صورت حال بہتر ہوچکی ہے اور تشویش کی کوئی بات نہیں ہے۔

بغداد سمیت عراق کے بعض صوبوں میں بےروزگاری ، عام سروسز کی خراب صورت حال اور دفتری بدعنوانیوں کے خلاف حالیہ دنوں ہونے والے مظاہروں میں بعض پرتشدد واقعات کے نتیجے میں کچھ افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں۔ ثبوت و شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ یہ مظاہرے از خود نہیں شروع ہوئے بلکہ اس میں اغیار اور بیرونی طاقتوں کا ہاتھ ہے ۔ کہا جا رہا ہے کہ عراق میں مظاہروں سے متعلق اناسی فیصد ٹوئیٹ سعودی  یوزرس کے ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .