۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مولانا سید عزیز حیدر

حوزہ/تمام کلمہ گو کو یہ حق حاصل ہے کہ نہ صرف اس کی نماز جنازہ پڑھائی جائے بلکہ اس کو دفن بھی کیا جائے لہذا اگر سنی حضرات اس سلسلے میں کسی تساہلی سے کام لے رہے ہیں تو شیعہ حضرات سے اپیل ہے کہ وہ اپنے کلمہ گو سنی بھائیوں کو شیعہ قبرستان میں دفن کی اجازت دیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کرونا وائرس متاثر میت کی تدفین کے تعلق سے جب ممبئی کے مجگائوں رحمت آباد، شیعہ قبرستان کے ذمہ دار مولانا عزیز حیدر سے حوزہ نیوز ایجنسی کے صحافی نے گفتگو کی تو انہوں نے کہا کہ ''رحمت آباد قبرستان میں حکومت کی طرف سے تو کوئی کٹ فراہم نہیں کی گئی ہے البتہ ہم لوگوں نے اپنے طور پر ۲۰ ڈسپوژل کٹ منگوایا ہے۔ اسی کے ساتھ چرنی روڈپر جو ایرانی قبرستان ہے وہاں بھی تدفین کا انتظام کیا گیا ہے۔ ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ کسی کو بھی اس مرض میں مبتلا کرکے موت نہ دے لیکن اگر اس طرح کی کوئی موت ہوتی ہے تو ہم نے شیعہ اثنا عشری قبرستان میں ہر طرح کا انتظام کر رکھا ہے۔''

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اگر کوئی سنی شیعہ قبرستان میں کرونا سے متاثر میت کو دفن کرنا چاہے تو کیا اس کی اجازت ہوگی؟ مولانا عزیز حیدر نے کہا کہ ''اس سلسلے میں واضح بات تو ٹرسٹی حضرات ہی بتا سکتے ہیں البتہ میں انسانیت کی بنیاد پر ضرور اس کی اجازت دوں گا''۔مولانا نے کہا کہ ''تمام کلمہ گو کو یہ حق حاصل ہے کہ نہ صرف اس کی نماز جنازہ پڑھائی جائے بلکہ اس کو دفن بھی کیا جائے لہذا اگر سنی حضرات اس سلسلے میں کسی تساہلی سے کام لے رہے ہیں تو میں شیعہ حضرات سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے کلمہ گو سنی بھائیوں کو شیعہ قبرستان میں دفن کی اجازت دیں تاکہ اس فتنہ کا سدباب کیا جاسکے۔

مولانا نے رحمت آباد قبرستان کے انتظامات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ''کل تین میت ہوئی تھی لہذا ہم نے تینوں میت کو الگ الگ وقت میں دفن کیا تاکہ قبرستان میں بھیڑ نہ ہو۔ ہم لوگوں سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ میت کے ساتھ صرف پانچ سے دس لوگ انتہائی قریبی رشتہ دار آئیں اور دفن کرکے جائیں۔ شب برات کے موقع پر بھی ہم نے قبرستان بند رکھا ہے تاکہ بھیڑ نہ ہو بس جو اسٹاف کے لوگ ہیں وہی یہاں رہیں گے اور عبادت کریں گے''۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .