۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
مسجد ہندوستان

حوزه/کورونا وائرس کے بحران کے دوران جہاں ایک طبقے کی جانب سے مسلمانوں کی نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے وہیں مسلم طبقہ لگاتار بلاتفریق لوگوں کی خدمت انجام دے رہا ہے۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کورونا وائرس کے بحران کے دوران جہاں ایک طبقے کی جانب سے مسلمانوں کی نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے وہیں مسلم طبقہ لگاتار بلاتفریق لوگوں کی خدمت انجام دے رہا ہے۔ کولکاتا کے مٹیا برج میں غوثیہ مسجد کی انتظامیہ نے مسجد کو قرنطینہ سنٹر بنانے کی پیش کش کی ہے۔

اس سے قبل پونے، مہاراشٹر میں اعظم کیمپس میں واقع مسجد اور دارالعلوم دیوبند نے بھی ’دارالقرآن کو قرنطینہ سنٹر بنانے کی پیش کش کی تھی۔

جمعیت علماء ہند نے مسلمانوں کی جانب سے اس طرح کی کوششوں کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ اس مشکل گھڑی میں سب کو تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔ تنظیم کے سکریٹری نیاز فاروقی نے مقامی صحافی سے بات چیت میں بتایا کہ جمعیت علماء  ہند نے چند روز قبل وزیر اعظم نریندر مودی کے نام اپنے ایک خط میں ایسے دس ہزار افراد کو قرنطینہ میں رکھنے کی سہولت مہیا کرنے کی بات کہی تھی اور یہ کام جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا، ''ہم نے ان تمام مسلم تنظیموں سے بھی درخواست کی ہے جن کے پاس بھی مساجد یا مدارس کی شکل میں ایسی سہولیات ہوں وہ آگے آئیں اور اس مشکل وقت میں حکومت کے ساتھ کھڑے ہوں۔ جمعیت نے ایسی کئی جگہیں فراہم کر رکھی ہیں جہاں بہت سے لوگوں کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے اور یہ بہت اچھی پہل ہے۔'' انہوں نے بتایا کہ مسلم تنظیمیں اس سلسلے میں اپنی حیثیت کے مطابق طبی سہولیات، آلات اور دیگر بہت سی چیزیں فراہم کر رہی ہیں۔  

ذرائع کے مطابق حالیہ دنوں مغربی بنگال میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔

دوسری طرف جامع مسجد غوثیہ کے امام مولانا قاری محمد مسلم راجو نے کہا کہ مسجد انتظامیہ اور مقامی لوگوں کے مشورے کے بعد ہم لوگوں نے مسجد کے ایک حصے کو قرنطینہ سنٹر بنانے کی پیش کش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اللہ کے گھرکو انسانوں کی جانوں کی حفاظت کے لئے استعمال کیا جائے گا تو اس سے بڑھ کر خوشی کیا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں نے بھی اس کی رضامندی ظاہر کی ہے اور اب کلکتہ کارپوریشن کے ہاتھ میں ہے وہ کیا فیصلہ کرتی ہے۔

واضح رہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مساجد بند ہیں، صرف چند افراد مسجد میں آذان اور نماز کا اہتمام کررہے ہیں۔

اس وقت چونکہ کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور کئی اسپتالوں کو عارضی طور پر بند کیا جا رہا ہے اور ڈاکٹر و پولس بھی اس بیماری کے زد میں آرہے ہیں اور کورونا وبا میں اضافے کی وجہ سے اگلے چند دنوں میں مزید قرنطینہ سنٹر کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ایسی صورت حال میں میں مسجد انتظامیہ نے مسجد کی پیش کش کر کے قابل تعریف کارنامہ انجام دیا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .