۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
شیخ صهیب حبلی روحانی اهل سنت لبنان

حوزہ /لبنانی سنی عالم دین، شیخ صہیب حبلی نے کہا کہ کربلا میں امام حسین علیہ السلام کی آمد اسلام میں بنیادی اصلاحات اور اسے بدعنوانی سے بچانے کے لئے تھی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کے ایک سنی عالم دین ، شیخ صہیب حبلی نے کہا کہ ہجری سال کے آغاز کا موقع تعصبات کو ترک کرنے اور خدا تعالٰی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی طرف ہجرت کرنے کے لئے ایک نمونہ اور مثال ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ہجری سال کا آغاز اور پیغمبر اکرم (ص) کی مکہ سے مدینہ ہجرت ، جس کے نتیجے میں قریش کا منصوبہ پیغمبر اکرم (ص) کے قتل میں ناکام ہوگیا اور اسلام محفوظ رہا ،امام حسین علیہ السلام کی کربلا آمد بھی ہجرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ و سلم سے مطابقت رکھتی ہے ، امام حسین علیہ السلام کی کربلا آمد کا ہدف دین اسلام کی بنیادوں کی اصلاح اور دین میں جو فتنہ و فساد پھیلانے کی کوشش کی جارہی تھی اسے روکنے کیلئے تھا ۔

شیخ حبلی نے مزید کہا کہ یہ دونوں مواقع ہر مومن کے لئے ایک مثال ہونے چاہئیں تاکہ وہ کلمہ حق کے فروغ ،  دین اسلام اور امت کی مدد کے لئے جدوجہد کریں۔

لبنانی سنی عالم دین نے مزید کہا کہ ہم فلسطین کے خلاف سازش اور مسئلہ فلسطین کے حوالے سے جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ دہائیوں قبل شروع ہونے والی غداری کے سلسلے  کا ایک نیا باب ہے ، جس میں انہوں نے خود بوسنیا کے عوام اور چینی مسلمانوں کے خلاف دشمن کا ساتھ دیا اور روہنگیا کے مسلمانوں کی مدد ترک کردی،تعلقات کو بڑھانے والوں کی تاریخ غداری اور خیانت کی دلیل ہے اور معاہدہ کرنے والوں  نے اسلام کو ذلت ، شرم اور رسوائی کے سوا کچھ نہیں پیش کیا ہے ۔

شیخ حبلی نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ  لیکن ان مسائل سے ہمیں کوئی نقصان  نہیں ہے،کیونکہ اقوام تمام سازشوں کے باوجود فلسطین ، مسئلہ فلسطین اور اس کی حرمت کی مدد کرنے کے لیے تیار ہیں اور ہم فطری طور پر تعلقات اور غداری کے معمول کے ایک نئے باب کا سامنا کریں گے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ ہم جو بھی جعلی جنگوں اور دھماکوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں وہ  مسئلہ فلسطین سے امت کی توجہ کو ہٹانے اور معمولی امور پر عوام کی رائے پر قابو پانے اور فلسطین کے مسئلے کو ختم کرنے کی کوشش ہے ، لیکن ان سازشوں کا حشر وہی ہو گا جو عراق اور شام کے خلاف ہونے والی جنگوں اور سازشوں کا ہوا تھا اور اس میں کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ان جنگوں اور سازشوں میں کتنا وقت لگتا ہے ، فلسطین آزاد ہو جائے گا کیونکہ فلسطین کا مسئلہ ایک عادلانہ نظام قائم کرنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .