۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
مولانا سید عمار حیدر زیدی

حوزہ/رسول خدا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور انکے اہل بیت اطہار علیہم السلام کو خداوند متعال کی طرف سے تو فضایل عطا ہوئے مگر امت نے انہیں سوائے مصائب کے اور کچھ نہیں دیا

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حوزہ علمیہ قم میں زیر تعلیم و ملک پاکستان کے برجستہ عالم دین حجۃ الاسلام مولانا سید عمار حیدر زیدی نے واقعہ سیالکوٹ پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رسول خدا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور انکے اہل بیت اطہار علیہم السلام کو خداوند متعال کی طرف سے تو فضایل عطا ہوئے مگر امت نے انہیں سوائے مصائب کے اور کچھ نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ رسول خدا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو خداوند متعال نے فقط مسلمانوں کے لیے رحمت بنا کر نہیں بھیجا بلکہ وہ رحمت العالمین ہیں یعنی تمام عالم کے لیے رحمت ہیں مگر افسوس کہ ان ہی کا نام لے کر بے گناہ انسانوں کو قتل کیا جارہا ہے۔ کیا پیغمبر السلام ص نے جس دین کا درس ہمیں دیا وہ یہ سکھاتا ہے ؟

کیا اس قتل عام و فتنہ و فساد سے ہمارے نبی ص ہم سے راضی ہونگے؟ کیا ہم واقعی رسول خدا حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے عاشق ہیں؟

انکا کہنا تھا کہ دنیا کے تمام مسلمانوں کے لیے یہ شرمندگی کا مقام ہے ہمارے ملک پاکستان میں یہ جو سانحہ سیالکوٹ میں پیش آیا اور اس طرح کے واقعے پہلے بھی پیش آتے رہے ہیں کہ پیغمبر السلام کے نام کو استعمال کر کے بے گناہ اور مظلوم انسانوں کا قتل عام کیا گیا لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا اس کام کو کرنے کا حکم ہمارا دین ہمیں نہیں دیتا بلکہ اس سب کاموں سے کہ جن سے فتنہ و فساد کا بازار گرم ہو قتل و غارت ہو سختی سے ممانعت کررہا پرودگار عالم قرآن کریم میں ارشاد فرمارہا ہے : الۡفِتۡنَۃُ اَشَدُّ مِنَ الۡقَتۡلِ. اور فتنہ قتل سے بھی ذیادہ برا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ ملک جو اسلام کے نام پر وجود میں آیا جب وہاں ہی اسلام کے قوانین کی پاسداری نہ ہو تو پھر تو خدا ہی دین اسلام کی حفاظت فرمائے کیوں کہ تحفظ رسول کے نام پر لوگوں کو قتل کرنا پھر انہیں جلا دینا یہ ہمارے اسلام کی تعلیمات میں کہیں نہیں ملتا ہے ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جس دین اسلام کی تبلیغ کی وہ اخوت و بھائی چارے کا درس دیتا ہے جو لوگ اس طرح کے فتنہ و فساد میں ملوث ہیں در حقیقت وہ ہی لوگ توہین رسالت کے مرتکب ہوئے ہیں ۔ اور ایک جگہ پروردگار عالم ارشاد فرماتا ہے : وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمۡ لَا تُفۡسِدُوۡا فِی الۡاَرۡضِ ۙ قَالُوۡۤا اِنَّمَا نَحۡنُ مُصۡلِحُوۡنَ اَلَاۤ اِنَّہُمۡ ہُمُ الۡمُفۡسِدُوۡنَ وَ لٰکِنۡ لَّا یَشۡعُرُوۡنَ. اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد برپا نہ کرو تو کہتے ہیں: ہم تو بس اصلاح کرنے والے ہیں۔ یاد رہے! فسادی تو یہی لوگ ہیں، لیکن وہ اس کا شعور نہیں رکھتے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .