تحریر: مولانا سید کرامت حسین جعفری
حوزہ نیوز ایجنسی | حجت الاسلام مولانا سید حیدر مہدی مرحوم وہ شخصیت ہیں جن کی یادوں کے نقوش کبھی بھی قلب و ذہن سے محو نہیں ہوسکتے،ان کا ہنستا مسکراتا چہرہ، ان کا خوش نما سراپا اور ان کی دلنشین باتیں ہمیشہ یاد رہیں گے وہ بھولنے والی ذات تھے ہی نہیں، آپ ایک صاحب علم و فضل اور باعمل و بااخلاق عالم دین تھے ۔
آپ کی شخصیت میں تحریر و تقریر کے بجائے تدریس و تعلیم اور تدبیر وتنظیم کا عنصر غالب تھا اس لیئے کسی بڑی کتاب کے مصنف یا کوئی بڑے مقرر تو نہیں تھے لیکن ایک بہترین مدرس، معلم، مدیر اور منتظم یقیناً تھے۔
آپ بے حد کریمانہ اخلاق و خوش مزاج انسان تھے کہ آپ کی حیات طیبہ کی ایک ایک بات لوگوں کے دلوں میں نقش ہے جو ہرگھڑی محسوس اور ہر لمحہ موجود رہتی ہیں، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ ہم سے کل پرسوں ہی بچھڑے ہیں۔
دراصل وہ اتنے زندہ دل، خوش اخلاق، ہنس مکھ، ملنسار، اور محبتی تھے کہ آپ سے وابسطہ اور آشنا افراد کے دلوں ،محفلوں اور بزموں میں آپ کا ذکر خیر ہمیشہ رہتا ہے،
مولانا مرحوم اس سورج کی مانند ہیں،جو غروب ہو کربھی کتنے چاند ستاروں کو روشن کر جاتاہے ، جن کی روشنی ان کی یاد دلاتی رہتی ہے۔
ہندوستان میں خواتین کی دینی تعلیم کے لیئے عملی اقدام کے حوالے سے آپ کا نام ہمیشہ سرفہرست رہے گا، آپ کی ایک بڑی خوبی یہ تھی کہ کسی کے خلاف دل میں حسد وکینہ نہیں رکھتے تھے، سب کے لیے کشادہ قلب اور وسیع الظرف تھے، کسی سے کچھ ان بن ہوبھی جاتی تو قطع تعلقات میں جلد بازی کے بجائ آخری حد تک گلے شکوے دور کرنے کی کوشش کرتے، نفرت کا جواب ہمیشہ محبت سے دیتے تھے۔
اللہ مولانا مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔
سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں
خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گئیں
مولانا مرحوم کے ایصال ثواب کے لیئے فاتحہ کی گذارش
ہے۔