۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
اسلامو فوبیا

حوزہ/ امریکی اخبار لکھتا ہے کہ اصلاحات کا پروگرام فرانس میں مسلمانوں کے تحقیر اور اسلامو فوبیا سے کامیاب نہیں ہوسکتا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نیو ھمپشائرکی ڈارٹموث یونیورسٹی کے استاد «عزالدین فیشر»، نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں لکھا ہے کہ فرنچ صدر «امانوئل میکرون» نے «فرانس میں اسلام کو نظم دینا» اور «اسلام کی محدودیت» کے حوالے سے درست پروگرام انجام نہیں دیا ہے۔

الجزیره کے مطابق فرانس میں اصلاحات کی ضرورت ہے مگر اسلامو فوبیا اور اسلامی اقدار پر دباو سے یہ ممکن نہیں۔

انکا کہنا تھا کہ توقع نہ تھی کہ فرنچ صدر تقریر میں اسلام پر یوں حملہ آور ہوگا اور انکا یہ جملہ تعجب آور ہے کہ اسلام دنیا میں ایک بحران میں بدل چکا ہے ۔

فیشر کا کہنا ہے: ہونا یہ چاہیے تھا کہ شدت پسندی سے مقابلہ کیا جاتا تاہم الٹا اسلام اور مسلمان کو نشانہ بنایا گیا اور یوں معتدل مسلمانوں کی آواز بھی دب گئی ہے۔

امریکی رائٹر لکھتا ہے: فرنچ ٹیچر کی طرح دو عشرے پہلے ایک مصری مسلمان کا مصر میں بھی اسی طرح وحشیانہ انداز میں قتل ہوا تھا اور انکو بھی توہین رسول اکرم کی وجہ سے سزا ملی تھی البتہ اس حوالے سے سلفی اور وہابی اسلام کے پیروکاروں کی تفسیر شدت پسندانہ ہے۔

انکا کہنا تھا کہ میکرون کی طرح اسلام کو قصور وار ٹھرانے کی بجایے اسلام کے مختلف فرقوں کی تفسیر اور سمجھ بوجھ ضروری ہے۔

فیشر کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے مختلف فرقوں سے پوچھا جائے کہ کیا اسلام میں اسطرح کے وحشیانہ اقدام کی اجازت ہے اور کیا مسلمان مرتد و کافر کے ساتھ امن سے رہ سکتے ہیں؟

فرانس میں چھ ملین مسلمان آباد ہیں اور یورپ میں بڑے مسلم ممالک میں شمار کیا جاتا ہے، آخری سالوں میں داعش جسکی تشکیل میں خود مغرب کا ہاتھ ہے انکے حملوں کی وجہ سے فرانس حکومت کی پالیسی بدلتی جارہی ہے۔

گذشتہ دنوں توہین رسالت پر ایک فرنچ ٹیچر کے قتل کی وجہ سے فرانس حکومت اس بہانے مسلمانوں کے خلاف سخت اقدامات کررہی ہے۔

مسلمانوں کا کہنا ہے کہ اس ایک واقعے سے مسلمانوں کے خلاف اقدامات متعصبانہ اور خلاف عقل ہے۔ اس واقعے کے بعد ایک مسجد کو سیل کردیا گیا ہے۔

فرنچ وزیر داخلہ کے مطابق سال کے آغاز  سے اب تک ۷۳ مساجد اور مدرسوں کو بند کیا جاچکا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .