۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
 انجمن علمای یمن

حوزہ/ انجمن علمائے یمن نےایک بیان میں فرانسیسی اخبار کی حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان میں توہین کیے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس توہین سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، انجمن علمائے یمن نےایک بیان میں فرانسیسی اخبار کی حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان میں توہین کیے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس توہین سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

بیان کا متن حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

انجمن علمائے یمن نے حالیہ واقعات کی جانچ پڑتال کی ہے ، جس میں فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو کے ذریعے پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ و سلم کے خلاف توہین آمیز کارٹون کی اشاعت اور غاصب صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے بارے میں امام جمعہ مکہ مکرمہ کے تبصرے شامل ہیں۔

انجمن علمائے یمن ان واقعات پر افسوس کا اظہار کرتی ہے اور فرانسیسی اخبار کے توسط سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی شان میں کی جانے والی توہین کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے، رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ و سلم کے خلاف توہین آمیز کارٹون کی اشاعت کو حرام اور مجرمانہ فعل قرار دیتی ہے اس شرمناک فعل نے مسلمانوں کے جذبات اور امت اسلامیہ کے سب سے بڑے رہنما و قائد بلکہ انسانیت کو مجروح کردیا ہے۔ یہ رہنما خدا کا رسول ہے جو انسانیت کی رہنمائی، نجات ،اصلاح کرنے اور انسانیت کو سعادت کی جانب گامزن کرنے آئے تھے۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی توہین آمیز کارٹون کی دوبارہ اشاعت اور شخصیت کشی پر مشتمل تصویر شائع کرنا ، اسلام کے منکرین اور ان کے حامیوں کی نفرت کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے اور دوسروں کے خلاف نفرت کو تقویت دیتا ہے۔


اس توہین پر شدید رد عمل سامنے آنے والا ہے جس کی فرانسیسی حکومت ذمہ دار ہو گی،کیونکہ فرانس نے اس سلسلے میں پہلے کی طرح کوئی اقدام نہیں کیا ہے۔فرانسیسی حکومت کی اس شرمناک اقدام پر خاموشی، اس طرح کی بےحرمتی پر رضامندی ظاہر کرتی ہے۔

انجمن علمائے یمن اس طرح کی توہین کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے فرانسیسی حکومت سے مذکورہ اخبار اور اس کے چیئرمین کو سزا دینے کا مطالبہ کرتی ہے۔ اسی طرح سے مختلف اسلامی تنظیموں سے بھی مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ فرانسیسی حکومت پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ مذکورہ اخبار کے عہدیداروں کو سزا دیتے ہوئے امت مسلمہ سے معافی مانگے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .