۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
تجمع علمای مسلمان لبنان

حوزہ/ لبنانی مسلم علما نے اپنے بیان میں قرآن کریم کی توہین کیے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے اسلام اور مسلمانوں کے تقدس کے خلاف ایک بہت بڑی سازش قرار دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، لبنانی مسلم علما نے اپنے بیان میں قرآن کریم کی توہین کیے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے اسلام اور مسلمانوں کے تقدس کے خلاف ایک بہت بڑی سازش قرار دیا ہے۔

لبنانی مسلم علما ایسوسی ایشن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیروت کی بندرگاہ پر اچانک پونے والا دھماکا کوئی حادثہ نہیں ہے ، بلکہ یہ واقعات کا ایک سلسلہ ہے جس میں مشکوک جہت موجود ہے ، لہذا اس تشویش کی بھی ضرورت ہونی چاہئے کہ اس واقعے کے ذریعے اس اہم راستے کو تباہ کرنے کے لئے پالیسی کی گئی۔  یہ واقعہ اس پالیسی سے متعلق ہے جس کا مقصد اسرائیلی حکومت میں بندرگاہ حائفہ کے حق میں اس اہم راستہ کو ختم کرنا ہے ، خاص طور پر متحدہ عرب امارات سے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا سلسلہ شروع ہونے کے ساتھ ہی خلیج فارس کے بیشتر ممالک اور سوڈان پر محیط ہوگا۔

تعلقات کو معمول پر لانے کا مقصد اسرائیلی حکومت کو عرب دنیا کے مرکز میں رکھنا ہے

اس اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مختلف علماء نے کہا کہ تعلقات کو معمول پر لانے کا مقصد اسرائیلی حکومت کو عرب دنیا کے مرکزی اور وسطی حصے کی حیثیت دینا ہے اور تعلقات کو معمول پر لانے کی مذمت نہ کرنا عرب لیگ کا اسرائیل کو بیشتر عرب ممالک کے ایک اہم مرکز بنانے کی ایک وجہ ہے۔ 

مقدسات کی توہین کے خلاف مضبوط اسلامی مؤقف کی ضرورت ہے

اپنے بیان میں ، لبنانی علماء نے مزید کہا کہ اسلام اور مسلمانوں کے مقدسات کی توہین کا منصوبہ جاری ہے ، جس میں تازہ ترین سویڈن کے مالمہ شہر میں قرآن مجید کو جلانا ہے ، لہذا کارٹونوں کی اشاعت کے ذریعے یورپ ممالک میں مقدسات کی توہین کے خلاف سخت اسلامی مؤقف اپنانے کی ضرورت ہے اور ہم مسجد اقصی اور فلسطین کے دفاع کا مطالبہ کرتے ہیں۔

عرب لیگ کوما میں ہے:

لبنانی مسلم علما ایسوسی ایشن نے کہا کہ عرب لیگ کی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی مخالفت نہ کرنا فلسطین کے ساتھ خیانت ہے ہم اس اقدام کو عرب لیگ کی موت سے تشبیہ دیتے ہیں عرب لیگ بہت پہلے سے کوما میں تھی اور اب اسے دفن کرنے کی ضرورت ہے اور اس کی جگہ مقاومت و مزاحمت کرنے والے ملکوں سے ایک کمیٹی بنائی جائے۔

قرآن کو نذر آتش کرنا اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایک بہت بڑی سازش ہے

علماء کرام کا مزید کہنا تھا کہ  قرآن مجید کو جلا کر امت مسلمہ کی توہین کرنے پر قرار واقعی سزا دی جانی چاہئے،کیونکہ یہ کوئی انفرادی عمل نہیں ہے ، بلکہ اسلام اور مسلمانوں کے تقدس اور اعتقادات کے خلاف ایک بہت بڑی سازش کے تناظر میں ہے ، اس کا مطلب آزادی بیان نہیں ہے اور اس کا آزادی بیان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے  اور یہ ایک ایسا جرم ہے جسے قانون کے ذریعہ سزا دی جانی چاہیے۔

آخر میں، لبنانی مسلم علماء ایسوسی ایشن نے کہا کہ اسلام بغیر کسی شرط کے گفتگو کی دعوت دیتا ہے ، یہ اسلامی منطق کی طاقت کا ثبوت ہے ، جو کہ الہی منطق کا سر چشمہ  ہے ، لہذا جو بھی ہم سے بات کرنا چاہتا ہے ، ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں ، لیکن اگر کوئی ہماری  مقدسات کی توہین کرنا چاہتا ہے تو ہم اسے کبھی بھی ایسا کرنے نہیں دیں گے اور اس کے خلاف امت اسلامیہ ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .