حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، بحرینی شیعوں کے رہنما آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ عرب حکومتوں کے تعلقات بڑھانے کی کوششوں پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنا باعث ننگ و عار ہے اور بہت بڑی غداری معلوم ہوتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوشش کرنے والی تمام حکومتیں جانتی ہیں کہ ان کا یہ عمل الہی قانون اور اقوام عالم کی امنگوں کے خلاف ہے۔
بیان کا متن حسب ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوشش کرنے والی تمام عرب حکومتیں جانتی ہیں کہ ان کا یہ عمل الہی قانون اور اقوام عالم کی امنگوں کے خلاف ہےاور اس کا مطلب امریکہ و اسرائیل کے مطالبات کو پورا کرنا ہے۔
کچھ عرب ممالک حکومت اور مراعات حاصل کرنے کے لئے ریاستہائے متحدہ امریکہ اور اسرائیل کے مطالبات سے دستبردار ہوگئی ہیں اور یہ حکومتیں اقوام کا اقتدار سنبھالنے اور ان کی آواز کو دبانے کے لئے امت اور مذہب کے خلاف کام کرتی ہیں۔
اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ننگ و عار کا باعث ہے اور یہ دین اور قوم کے خلاف ایک بہت بڑی غداری ہے۔ ہمیں کمزور کرنے کی کوشش کرنے والوں پر قیام کے دوران اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔ جو ہمیں نابودی کی طرف دھکیل رہا ہو وہ مشکل صورتحال میں ہماری مدد نہیں کرے گا۔جن کو ذلت و رسوائی کی سرزمین سے عزت و وقار کے آسمان تک جانا مشکل لگتا ہے وہ ہمیشہ ذلت و رسوائی میں ہی رہیں گے۔
آج امت اسلامیہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی مخالفت کر رہی ہیں اور اگر امت اسلامیہ بروقت قیام کریں تو یقیناً یہ مسئلہ ختم ہوجائے گا۔
کل متحدہ عرب امارات اور آج بحرین اور کل تیسرے اور چوتھے ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے اور ایک عظیم گناہ کے مرتکب ہوں گے اور یہ حکمرانی اور قوم کے مابین تفریق ، مقصد اور مفادات میں پائے جانے والے ایک بہت بڑے فاصلے کی وجہ ہے۔
حکومتوں کو نفسیاتی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور وہ اسے اقوام عالم پر مسلط کرنا چاہتی ہیں لہذا اقوام عالم پر لازم و ضروری ہے کہ وہ اس شکست کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔
عیسی احمد قاسم
12ستمبر 2020