۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
مولانا سید حمید الحسن زیدی

حوزہ/ دشمنان اسلام کی طرف سے مسلسل اہانت آمیز رویہ کے باوجودان نام نہاد مسلمانوں کے ذریعہ انہیں اپنا آقا تسلیم کیا جانا اسلام کے ساتھ کھلی ہوئی خیانت کے علاوہ اور کیا ہوسکتا ہے کیا ایسے ملک اور ایسے حکمراں واقعی مسلمان کہے جانے کے اہل ہیں؟۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدیر الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید حمید الحسن زیدی نے توہین رسالت کو در اصل دشمنان اسلام کے بونے پن کی دلیل قرار دیتے ہوئے کہا کہ دین اسلام اپنے آغاز سے ہی انسانی فطرت سے مکمل طور پر ہماہنگ ہونے کی بنا پر ہر پاکیزہ انسان کی پسند رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ چودہ سو سال کے مختصر عرصہ میں مسلمانوں کی طرف سے کسی ٹھوس اقدام کے بغیر ہی صرف اپنی حقانیت، پاکیزگی اور فطرت سے ہماہنگی کی بنا پر پوری دنیا پر چھا گیا لیکن جس طرح کل دور پیغمبرؐ میں کردار پیغمبرؐ کا کلمہ پڑھنے والے اپنے جاہلانہ رسم و رواج اور غیر انسانی افعال و اعمال کی مخالفت برداشت نہ کر سکے اور صادق و امین کہنے نیزکردار کی پاکیزگی کا کلمہ پڑھنے کے باوجودیہ محسوس کرنے لگےکہ ان کے لائے ہوئے پاکیزہ دین و آئین کے نفاذ کی وجہ سے ان کی چودھراہٹ ختم ہو جائے گی۔لہٰذا بوکھلا کر طرح طرح کے الزامات کا نشانہ بنانے کی سازشیں رچی جانے لگیں۔ ساحر، دیوانہ، شاعر جیسی نہ جانے کتنی بے بنیاد باتیں کہی گئیں جس سے دشمن کی بوکھلاہٹ کے علاوہ کچھ اور ثابت نہ ہو سکا۔ آج چودہ سو سال بعد اکیسویں صدی میں ایک بار پھرترقی اور تمدن کے دعویدار دشمنان اسلام اپنی پوری بوکھلاہٹ کے ساتھ اسلام کے مقابلے پر ہیں۔ 

مولانا سید حمید الحسن زیدی نے کہا کہ قرآن مجیدکی اہانت سے لے کر توہین آمیز فلم کی اشاعت اور پھر وقتا فوقتا اہانت آمیز کارٹون جیسی تمام چیزیں حقیقت میں اسلام کی قدآوری کے مقابلے دشمنان اسلام کے بونے پن کا ثبوت ہیں۔تازہ ترین کارٹون کی اشاعت بھی اسی دشمنی اور بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے جس کے پس پردہ عوامل سے واقفیت اور ان کا سد باب تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ہے۔اس سسلہ میں دنیائے اسلام کی قیادت کے دعویدار سعودی اور غیر سعودی عرب حکمرانوں کا کردار بالکل مشکوک ہے۔

مدیر الاسوہ فاؤنڈیشن  نے کہا کہ دشمنان اسلام کی طرف سے مسلسل اہانت آمیز رویہ کے باوجودان نام نہاد مسلمانوں کے ذریعہ انہیں اپنا آقا تسلیم کیا جانا اسلام کے ساتھ کھلی ہوئی خیانت کے علاوہ اور کیا ہوسکتا ہے کیا ایسے ملک اور ایسے حکمراں واقعی مسلمان کہے جانے کے اہل ہیں؟ کیا ایسے ممالک کو مسلمانوں کی سربراہی کا دعویدار قرار دیا جا سکتا ہے؟ کیا ایسے حالات میں مسلمانوں کی خاموشی دشمنان اسلام کی جرأت میں اضافہ کا سبب نہیں ہے۔کیا ایسے وقت میں دشمنان اسلام کے ساتھ ہمدردی اسلام دشمنی سے الگ قرار دی جا سکتی ہے؟ ہر گز نہیں!  سعودی عرب متحدہ عرب امارات بحرین  قطر اور عمان جیسے ممالک کا اسلام دشمن طاقتوں کی طرف مسلسل جھکاؤ ان کی بے غیرتی اور رسوائی کی دلیل ہے غیرت دار کبھی بھی اپنے پیارے نبی کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتا یہی وجہ ہے کہ آج پوری دنیا کے غیرت مند مسلمان اپنے نبی کی عظمت کا اعلان کرنے کے لئے سراپا احتجاج بنے ہیں۔

امید ہے عالمی رائے عامہ اور ذرائع ابلاغ اور دنیا کے آزاد ضمیر افراد مسلمانوں کے ان احتجاج پر توجہ رکھتے ہوئے آئندہ کسی ایسے اقدام کی راہ میں مانع ہوں گے اور اپنے اپنے زیر اقتدار ممالک میں ایسے کسی شخص کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گےجو اپنی احمقانہ حرکات سے دنیاکے امن پسند افراد کی بے چینی اور اس کے نتیجہ میں پیداہونے والی ناامنی کا سببب بنتا ہو۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .