حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مشہور و معروف سماجی کارکن اور آریہ سماج سے تعلق رکھنے والی باوقار شخصیت سوامی اگنیویشن کا جمعہ شام دہلی واقع آئی ایل بی ایس (انسٹی ٹیوٹ آف لیور اینڈ بائیلری سائنسز) اسپتال میں علاج کے دوران انتقال ہو گیا۔
سوامی اگنیویش کو پیر کے روز طبیعت خراب ہونے کے بعد اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا لیکن ان کے کئی اعضاء نے کام کرنا بند کر دیا جس کی وجہ سے انھیں نہیں بچایا جا سکا۔
آئی ایل بی ایس نے سوامی اگنیویش کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ “سوامی اگنیویش کو جمعہ کی شام 6 بجے دل کا دورہ پڑا۔ انھیں بچانے کی بھرپور کوشش کی گئی، لیکن ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔ انھوں نے شام 6.30 بجے آخری سانس لی۔” لیور سروسس سے متاثر سوامی اگنیویش کی بیماری کے تعلق سے کہا جا رہا ہے کہ ان کی کئی اہم اعضا نے کام کرنا بند کر دیا تھا جس کی وجہ سے منگل کے روز انھیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔ اسپتال کے سینئر ڈاکٹروں کی ایک ٹیم ان کی حالت پر گہری نظر رکھ رہی تھی، لیکن انھیں بچایا نہیں جا سکا۔
واضح رہے کہ سوامی اگنی ویش نے ہمیشہ دنیا بھر کے مظلوموں سے ظالموں کے خلاف متحد ہونے کی درخواست کرتے تھے اور انکا یہ کہنا تھا کہ جب مظلوم متحد ہوں گے تو اسرائیل اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے پر مجبور جاۓ گا۔
سوامی اگنی ویش جی 1939 میں ریاست آندھراپردیش کے سریکاکولم میں برہمن سناتی ہندو خاندان میں پیدا ہوئے ان کا اصل نام ویپا شیام راؤ تھا‘ پورے ملک میں ہر طبقہ و مذہب کے لوگوں میں بے حد مقبول تھے‘ وہ ملک کی بڑی مسلم تنظیموں کے ساتھ سیکولرزم کی بقاء و تحفظ کے لیے جہد مسلسل کرتے رہے۔
سوامی اگنی ویش جی 2013 میں ایران اور عراق کا بھی سفر کیا تھا جہاں پر ایران میں ہندوستان میں دین اور مذہب کے عنوان سے کانفرنس اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اسکے بعد عراق کے شہر نجف میں حضرت آیت اللہ سید محمد سعید حکیم سے ملاقات کی اور انکی خدمت میں یہ خوبصورت جملہ نقل کیۓ کہ میں ایک عاشق حسین علیہ السلام ہوں سر زمین عراق آیا ہوں کہ مزید انکی شخصیت سے آشنا ہوجاؤں۔
بندھوا مکتی مورچہ کے قائم مقام صدر سوامی آریہ ویش نے بتایا کہ سوامی اگنی ویش کا جسد خاکی 12 ستمبر کو صبح گیارہ سے دوپہر دو بجے تک آخری دیدار کے لئے جنتر منتر مارگ پر واقع دفتر میں رکھا جائے گا۔