حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بر صغیر ہند میں اسلامی انجمنوں کے نام مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن نے پیغام جاری کیا ہے جسکا مکمل متن اس طرح ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ان لقتل الحسین حرارۃ لا تبرد ابدا
فرمان رسول ہے کہ بے شک شھادت حسین کی حرارت کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔ اسکی زندہ مثال ہماری انجمنیں اور اس میں روز بروز ہوتا ہوا اضافہ ہے۔
ہر شیعہ غم حسین میں سینہ زنی اپنا فرض سمجھتا ہے لیکن کچھ جیالے عزاداری میں نظم و ضبط پیدا کرنے کیلئے گروہ تشکیل دیتے ہیں جسے ماتمی گروہ یا ماتمی انجمن کہا جاتا ہےجو مجالس میں ٹکڑیوں کی شکل میں شریک ہوکر ماتم کرتی ہیں اور خاص مناسبتوں میں جلوس کی شکل میں برآمد ہوتی ہیں اس طرح یہ شہزادی کونین اور جناب زینب دلگیر اور جناب ام البنین اور اسیر رنج و محن حضرت امام زین العابدین کو پرسہ دیتے ہیں۔
اگر عزاداری کی تاریخ دیکھی جائے تو انجمنوں کی بناء علماء ہی نے رکھی اور وہ ماتمی دستوں میں شریک ہوکر ان انجمنوں کی عملا حمایت اور حوصلہ افزائی کرتے رہے ہیں آج بھی قم و نجف کے مراجع کرام ماتمی انجمنوں کے ساتھ ساتھ ہوتے ہیں۔خود شہر حیدرآباد میں قدیم ماتمی انجمن"گروہ حسینی کے بانی مولانا سید نیاز حسین حسینی صاحب قبلہ تھےاور گروہ ابو الفضل کے سربراہ مولانا سید علی نقی نجفی صاحب قبلہ تھے۔
اچھی انجمن تو وہی انجمن ہے جس انجمن کے صدر اور اراکین اپنی ذمہ داریوں کو نبھاکر ان انجمنوں کو صحیح سمت دیں ۔ ہم علماء و خطباء دکن یہاں چند نکات پیش کررہے ہیں جو موجودہ انجمنوں میں اور بہتری لا سکتی ہیں۔ ہماری نظر میں ایک اچھی انجمن کو ان باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔
۱۔انجمن ایسی انجمن ہو جس میں صدر واراکین سبھی دیندار ، خدا ترس اور اہلبیت کی خوشنودی کو نظر میں رکھنے والے ہوں۔
۲۔ یہ انجمن ایسے افراد کی انجمن ہو جو رھبر معظم ، مراجع کرام اور علماء و ذاکرین کا احترام کرنے والی ہو۔
۳۔بزرگوں کی عزت ، جوانوں سے محبت اور بچوں سے شفقت کرنے والی ہو۔
۴۔ایسی انجمن ہو جو اپنے نوحوں اور منقبتوں میں اہلبیت کی عظمت کا خیال رکھتی ہوں۔ کلام معیاری اور دھنیں ایسی درد بھری ہوں کہ جسے سن کربے ساختہ آنسو نکل پڑیں اور ایسی روحانی فضا قائم ہوں سامعین کی توجہ صاحبان غم کی طرف مڑ جائے۔ایسی دھنیں ہو جو غنائیت سے اور بے ھنگم شور سے پاک ہو۔
۵۔ماتمی انجمنیں عزاداری کے ساتھ ساتھ شریعت کی پاسداری کریں بلکہ عزاداری کو شریعت کی پاسداری کا ذریعہ بنائیں اوقات نماز کا خیال رکھتے ہوئے مجالس میں فریضہ ماتم کو انجام دیں۔
۶۔مجالس کے احترام کا خیال رکھیں فرش عزا پر آکر ادب سے بیٹھیں مقام مجلس کے باہر مصائب کے ختم ہونے کا انتظار نہ کریں خطیب کو مجلس کے مختصر کرنے کا اشارہ دینے کے بجائے خطابت کو غور سے سنیں کیونکہ یہ مجلسیں درسگاہ حسین علیہ السلام ہے اور خطیب کی تقریر تعلیمات کربلا کے پہنچانے کا ذریعہ ہے۔
۷۔ایسی انجمن ہو کہ ماں باپ جب اپنے بچوں کوانجمنوں میں بھیجیں تو انہیں یہ اطمینان ہونا چاہیے کہ اب میرے بچے اچھی صحبتوں میں ہیں جہاں وہ بات چیت اور نشست و برخواست کا سلیقہ سیکھ کر مہذب بن کر آئیں گے۔ وہ گھر سے مجلس کیلئے یا سبیلوں پر زائرین کی خدمت کیلئے نکلیں گے پھر فورا گھر لوٹ آئیں گے۔شہر کی سڑکوں پر اور چبوتروں پر بے جا وقت نہیں گنوائیں گے۔وہ کسی بری عادت کے عادی نہیں بنیں گے بلکہ سگریٹ نوشی اور گٹکہ خوری جیسی بری عادتوں میں اگر گرفتار ہوں تو ان انجمنوں میں شرکت کی برکت سے ہر بری عادت سے دور ہوجائیں گے۔ یہ انجمن کے صدر اور بزرگ اراکین کی ایک اہم ذمہ داری ہے جسکا وہ یقینا خیال رکھیں گے۔
۸۔عزادری، عبادت، آرام و استراحت،کام اور تعلیم سبھی ہماری قوم کی ضرورت ہے ان انجمنوں میں ہمارے بچوں کو سیکھنا ہوگا کہ ان میں کسی چیز کو آپس میں نہ ٹکرائیں بلکہ عزادرای کی برکت سے اپنی تمام ذمہ داریوں کو بحسن و خوبی انجام دینا سیکھیں۔
یہ انجمنیں عام انجمنیں نہیں ہیں یہی وہ انجمنیں ہیں جو آج نیکی اور دینداری کی زندہ مثال بن کر کل امام مھدی عج کی وہ فوج میں شامل ہوں گی یہی انجمنیں وہ انجمنیں ہیں جو دوسری اقوام کو اپنے کردار سے دعوت عمل دیکر ساری دنیا کو محب اہلبیت بنادیں گی ۔ یہ انجمنیں اہلبیت کے مکتب کی مبلغ ہیں یہ علماء تشیع کی تعلیمات کی پاسدار اور ملت تشیع کی آبرو ہیں اللہ تمام انجمنوں کے صدور اور اراکین کو اپنے حفظ و امان میں رکھے ان میں بغیر کسی آپسی اختلاف کے روز بروزاضافہ فرمائے۔انہیں دنیا و آخرت میں شاد و آباد رکھے۔ہم تمام اراکین مجمع علماء و خطباء دکن ان انجمنوں کے حامی ہیں اور ان کیلئے نیک تمائیں رکھتے ہیں۔