۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
علی الاسود عضو الوفاق بحرین

حوزہ/ بحرینی جمعیت الوفاق پارٹی کے مستعفی سابق رکن پارلیمنٹ علی الاسود نے بحرینی حکومت اور اسرائیلی حکومت کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے کے بارے میں بیان کیا کہ بحرینی عوام نے اس معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ملت بحرین کے اعتقادات کے خلاف بغاوت قرار دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، بحرینی جمعیت الوفاق پارٹی کے مستعفی سابق رکن پارلیمنٹ علی الاسود نے بحرینی حکومت اور اسرائیلی حکومت کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے کے بارے میں بیان کیا کہ بحرینی عوام نے اس معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ملت بحرین کے اعتقادات کے خلاف بغاوت قرار دیا ہے۔

انہوں نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ بحرینی حکومت تنہا انجام دے رہی ہے،اندرونی اور بیرونی امور پر بھی آل خلیفہ کی نگرانی ہے  اور قوم ان اقدامات میں شریک نہیں ہے۔

الاسود نے کہا کہ حق کی تلاش کرنے والے اور صیہونی منصوبے اور اس حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے منصوبے کی مخالفت کرنے والے تمام لوگوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ ہم نے ایک واضح بیان میں کہا ہے کہ یہ کارروائی بحرینی عوام کی مرضی کے منافی ہے اور یہ کہ بحرینی حکومت آمرانہ ہے اور فلسطین کی آزادی کیلئے جدوجہد کرنے والے ہر شہری کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔ 

سابق بحرینی پارلیمنٹ کے ممبر نے کہا کہ یہ حکومت ان معزز شہریوں کی مخالفت کرتی ہے جو حق کی تلاش کرتے ہیں اور ظلم و بربریت کے ذریعے شہریوں پر بولنے کی پابندی ہے  تاکہ ان کو سچ بولنے سے روکا جا سکے ۔ اسی طرح آل خلیفہ حکومت نے ارکان پارلیمنٹ کو بھی اس معاملے پر بولنے کی اجازت نہیں دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ دو دہائیاں قبل رونما ہوا تھا اور بحرین کی سیاسی تاریخ میں اس تاریک دور کی راہ ہموار کرنے کے لئے یہ اقدامات کیے گئے تھے۔

علی الاسود نے بیان کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات کا اقوام عالم کی مرضی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ، جو کہ انتخابات کے دوسرے دور میں کامیابی کے لئے تمام ذرائع استعمال کر رہا ہے۔

الوفاق کے رہنما نے یہ پوچھے جانے پر کہ کیا بحرین کا موجودہ مفاد اس طرح کے معاہدوں پر دستخط کرنے میں ہے ؟  کہا کہ بحرین نے بہت بڑی غداری اور خیانت کی  ہے اور وہ اس شرمناک حرکت پر عوامی مخالفت سے واقف ہے۔ اس معاہدے  سے بحرین یا بحرینی حکومت کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے بحرینی انقلابیوں کے مسئلہ فلسطین پر موقوف اور قابضوں سے فلسطین کی آزادی کیلئے جدوجہد کو اپنے ایمان کا حصہ قرار دیا اور کہا کہ یہ مسئلہ الوفاق پارٹی کے بنیادی نظام کا ایک حصہ ہے۔

الاسودی نے آخر میں کہا کہ امریکہ کے ساتھ بحرینی حکام کے اقدامات اور تعامل سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بحرین اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے اور فوجی اڈے کے قیام کے لئے امریکی مطالبات کو پورا کررہا ہے اور لوگوں کی حمایت اور مخالفت سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .