۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
قالیباف

حوزہ/ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا ہے اگر آج یہ دیکھا جاتا ہے کہ کچھ عرب ریاستیں، سامراجیوں کے دباؤ میں صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہی ہیں تو ان کی اقوام کو سمجھا جانا چاہئے کیونکہ ان ممالک کے عوام صیہونی حکومت کو برداشت کرنے پر راضی نہیں ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا ہے اگر آج یہ دیکھا جاتا ہے کہ کچھ عرب ریاستیں، سامراجیوں کے دباؤ میں صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہی ہیں تو ان کی اقوام کو سمجھا جانا چاہئے کیونکہ ان ممالک کے عوام صیہونی حکومت کو برداشت کرنے پر راضی نہیں ہیں۔ان خیالات کا اظہار "محمد باقر قالیباف" نے پیر کے روز عراقی سابق وزیر اعظم اور اور قانون کے حکمرانی کیلئے اتحاد کے چیئرمین "نوری المالکی" کیساتھ ایک ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اراکین پارلیمنٹ قوانین کے نفاذ پر گہری نظر رکھنے کے ذریعے لوگوں کے درمیان اطمینان پیدا کرسکتے ہیں جس سے قوم میں یکجہتی اور اتحاد کا فروغ ہوگا۔

 ایرانی اسپیکر نے کہا کہ اگر ممالک کے حکام بالخصوص مسلم ممالک اپنے فرائض بخوبی نبھائیں تو بلا شبہ دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنایا جائے گا۔

انہوں نے حکومتوں کی مضبوطی میں عوام اور قوم کے کردار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر آج یہ دیکھا جاتا ہے کہ کچھ عرب ریاستیں، سامراجیوں کے دباؤ میں صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہی ہیں تو ان کی اقوام کو سمجھا جانا چاہئے کیونکہ ان ممالک کے عوام صیہونی حکومت کو برداشت کرنے پر راضی نہیں ہیں۔

قالیباف نے عراق سے امریکی فوج کے انخلا پر عراقی پارلیمنٹ میں بل پاس ہونے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس کے نفاذ کو ایک اہم اقدام قرار دے دیا۔

اس موقع پر نوری مالکی نے ایرانی سپریم لیڈر اور اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام کیجانب سے مزاحمتی فرنٹ اور خطے اور علاقے میں قیام امن و استحکام کی بدستور حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یقینی طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کے مواقف نے مزاحمتی محاذ کو اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کا باعث بنا دیا ہے۔

انہوں نے بعض عرب ممالک کیجانب سے صہیونی ریاست سے تعلقات استوار کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ امت اسلام کو چیلنچ کا شکار کرے گا جس کا باہمی تعاون سے مقابلہ کرنا چاہیے۔

نوری مالکی نے کہا کہ مصر میں صیہونی حکومت کیساتھ  "انور سادات" کے تعلقات جنگ اور اس کے نتیجے میں ہوئے لیکن یہ سازش اب سیاسی اور معاشی دباؤ کے ساتھ پیش آرہی ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ مضبوط قومیں غیر ملکیوں کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرسکتی ہیں ، لہذا اگر حکومتیں دشمنوں کے دباؤ کے سامنے سر جھکائیں تو اقوام حکمرانی کریں گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .