حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے تعلقات عامہ نے حالیہ امریکی حکومت کی جانب سے المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے بائیکاٹ کرنے کے خلاف مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی پر پابندی عائد کرنے کا امریکی حالیہ اقدام نے ایک بار پھر تسلط اور استکبار کی سوچ رکھنے والی امریکی حکومت کے چہرے کو نمایاں کردیا۔
اس بیان کا متن کچھ یوں ہے:
بسمہ تعالیٰ
المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی پر پابندی عائد کرنے کا امریکی حالیہ اقدام نے ایک بار پھر تسلط اور استکبار کی سوچ رکھنے والی امریکی حکومت کے چہرے کو نمایاں کردیا۔
بین الاقوامی یونیورسٹیوں میں باضابطہ طور پر شامل ایک علمی مرکز،اس علمی مرکز کے فارغ التحصیل طلباء کو دنیا میں عقلانیت اور اعتدال پسندی کے فروغ دینے والے کے طور پر جانا اور پہچانا جاتا ہے اور جن کے علمی کاموں کا مقصد اقوام عالم کے مابین امن ، دوستی اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہے ، کا بائیکاٹ علم دشمنی کے علاوہ کوئی معنی نہیں رکھتا۔
ایسی حکومت جو ہمارے خطے اور دنیا بھر میں انتہا پسندی ، تشدد اور دہشت گردی کو فروغ دینے والی رجعت پسند حکومتوں کی حمایت کرتی ہے اور خود اس حکومت نے داعش جیسے متشدد اور دہشت گرد گروہوں کو پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے دنیا کی رائے عامہ کے سامنے ایک سنگین نوعیت کے مجرم قرار پایا ہے وہ دوسروں کے بارے میں اس طرح کے بیانات اور اقدامات کرنے کا خود کو کیسے حق دیتی ہے؟ تاریخ گواہ ہے کہ ایسے انسداد ثقافت افراد کو نہ صرف کچھ ملا ہے بلکہ وہ دنیا میں ذلیل و رسوا ہو کر رہ گئے ہیں۔یقیناً ،علم اور تحقیق سے مالا مال افراد معنوی ، عقلانیت اور انصاف پسندی کی روشنی سے نفرتوں کی تاریکیوں ، بددیانتیوں اور دنیا پر تسلط کے منصوبوں میں زیادتی کرنے والوں پر فتحیاب ہوں گے۔
قم_
تعلقات عامہ_ جامعہ المصطفی