حوزہ نیوز ایجنسی | حضرت زینبؑ فرماتی ہیں کہ، حضرت رسو لخداؐ نے فرمایا:
اگر کوئی عورت پانچ وقت کی نماز پڑھے، ماہ رمضان کے روزے رکھے اور اپنی آبرو کی حفاظت کرے اور اپنے شوھر کی اطاعت کرے تو اسے کہا جائے گا کہ جس دروازے سے چاہو جنت میں داخل ہو جاو۔(1)
حضرت زينبؑ اہلبیت پیغمبرؐ کے درمیان عز و شرف، جاہ و حشم، فضائل و کمالات کے ایسے فلک الافلاک پر ہیں جن کو قلم و قرطاس اپنے اندر سمیٹنے سے عاجز ہے۔
امام سجاد علیہ السلام آپ کی شان والا صفات میں فرماتے ہیں:
أنتِ بِحَمدِ اللّهِ عالِمَةٌ غَيرُ مُعَلَّمَةٍ، فَهِمَةٌ غَيرُ مُفهَّمَةٍ۔
ترجمہ:
[اے زینب!] آپ بحمدالله ایسی عالمہ ہیں جس نے کسی معلم کے سامنے زانوئے ادب تہ نہیں کیا، اور ایسی دانا اور علم والی ہیں جس نے کسی سے سیکھا نہیں۔(2)
آپ کے مقام و منزلت کا یہ عالم کہ:
أنّ الحسين عليه السّلام كان إذا زارته زينب عليها السّلام يقوم إجلالا لها، و كان يجلسها في مكانه۔
ترجمہ:
جب جناب زینبؑ، امام حسینؑ کی زیارت کے لئے تشریف لاتی تھیں، امام حسینؑ آپ کی تعظیم میں کھڑے ہو جاتے تھے اور آپ کو اپنی جگہ پر بیٹھاتے تھے۔(3)
آپ مفسر قرآن تھیں:
إنّ العقيلة زينبؑ كان لها مجلس خاصّ لتفسير القرآن الكريم تحضره النساء۔
ترجمہ:
جناب زینبؑ تفسیر قرآن مجید کے لئے خاص درس رکھتی تھیں جس میں خواتین شرکت کیا کرتی تھیں۔(4)
عفت و حیا:
یحیی المازنی کہتے ہیں:
كنت في جوار أمير المؤمنين عليه السّلام في المدينة مدّة مديدة، و بالقرب من البيت الّذي تسكنه زينب ابنته، فلا- و اللّه- ما رأيت لها شخصا، و لا سمعت لها صوتا.
و كانت إذا أرادت الخروج لزيارة جدّها رسول اللّه صلى اللّه عليه و آله و سلم تخرج ليلا، و الحسن عن يمينها، و الحسين عن شمالها، و أمير المؤمنين أمامها، فإذا قربت من القبر الشريف سبقها أمير المؤمنين عليه السّلام فأخمد ضوء القناديل، فسأله الحسن مرّة عن ذلك؟
فقال: أخشى أن ينظر أحد إلى شخص اختك زينب.
ترجمہ:
میں مدینہ میں کافی دنوں تک امیر المؤمنینؑ کے ہمسائے میں تھا، خدا کی قسم میں نے کبھی بھی نہ جناب زینبؑ کو دیکھا اور نہ ہی انکی آواز سنی۔ جب بھی وہ اپنے جد حضرت رسولخداؐ کی زیارت کا ارادہ کرتیں، رات کی تاریکی میں گھر سے نکلتیں، حسنؑ دائیں جانب اور حسینؑ بائیں جانب اور امیر المؤمنینؑ آگے آگے ہوتے۔ جب وہ قبر کے قریب پہونچتیں تو چراغ کی روشنی کم کر دیتے، امام حسنؑ نے ایک بار سوال کیا؟ تو امیرالمؤمنینؑ نے فرمایا: تاکہ تمہاری بہن زینب کو کوئی دیکھ نہ سکے۔(5)
علامہ محسن امین لکھتے ہیں:
كانت زينبؑ من فضليات النساء. وفضلها أشهر من أن يذكر وأبين من أن يسطر.
وتعلم جلالة شانها وعلو مكانها وقوة حجتها ورجاحة عقلها وثبات جنانها وفصاحة لسانها وبلاغة مقالها حتى كأنها تفرع عن لسان أبيها أمير المؤمنينؑ من خطبها بالكوفة والشام واحتجاجها على يزيد وابن زياد بما فحمهما حتى لجا إلى سوء القول والشتم واظهار الشماتة والسباب الذي هو سلاح العاجز عن إقامة الحجة وليس عجيبا من زينب ان تكون كذلك وهي فرع من فروع الشجرة الطيبة النبوية والأرومة الهاشمية۔
ترجمہ:
حضرت زينبؑ، بافضيلت ترين خواتین میں سے تھیں ان کی فضیلت اس سے کہیں زیادہ شہرہ آفاق ہے کہ ذکر کیا جائے اور اس سے کہیں زیادہ واضح کہ سطروں میں لایا جا سکے۔
انکی عظمت و جلالت و منزلت، قوت استدلال، بلوغ عقل، ثبات قلب، فصاحت زبان، بلاغت بیان کا یہ عالم تھا کہ گویا کوفہ و شام میں اپنے بابا امیر المؤمنینؑ کے لہجے میں خطبہ دیا ہو۔ ابن زیاد اور یزید کے سامنے آپ کا احتجاج ایسا کہ ان کو خاموش کردیا یہانتک کہ وہ بدگوئی، سب و شتم گالی گلوج پر اتر آئے جو عاجز و لاچار اور دلیل نہ رکھنے والوں کا اسلحہ ہوا کرتا ہے۔
جناب زینبؑ سے یہ کوئی تعجب کہ بات نہیں جب کہ وہ شجر طیبہَ نبوت، اور نسل پاک ہاشمیہ کی ایک شاخ ہیں۔(6)
ایک روایت کے مطابق 5 جمادی الاول ولادت حضرت زینبؑ ہے۔ آپ سب کو مبارک ہو۔
حوالہ جات:
(1)زینب کبریؑ از ولادت تا شھادت ص 390۔
(2) الإحتجاج على أهل اللجاج (للطبرسي)، ج2، ص305؛ عوالم العلوم والمعارف والأحوال من الآيات و الأخبار والأقوال، ج17، ص370، الأخبار: الصحابة و التابعين۔
(3) عوالم العلوم، ج11، قسم 2، ص955۔
(4) عوالم العلوم، ج11، قسم 2، ص954۔
(5) عوالم العلوم، ج11، قسم 2، ص955۔
(6) أعيان الشيعة، السيد محسن الأمين، ج7، ص137.
_____________