۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
برفباری

حوزہ/وادی کے بیشتر علاقوں کا اپنے اپنے ضلع ہیڈکوارٹروں سے مسلسل رابطہ منقطع ہے اگر چہ میدانی علاقوں میں سڑکوں سے برف ہٹانے کا کام جاری ہے لیکن بالائی علاقوں میں سڑکیں بند ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سری نگر: وادی کشمیر میں اتوار کی علی الصبح سے ہی وقفہ وقفہ سے برف باری کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث شہر و گاؤں میں معمولات زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی ہے، جہاں وادی کا ملک کے باقی حصوں کے ساتھ فضائی و زمینی رابطہ پیر کو دوسرے روز بھی منقطع رہا، وہیں وادی کے بیشتر علاقے اپنے اپنے ضلع ہیڈ کوارٹروں سے بھی مسلسل منقطع ہیں۔ محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق وادی کشمیر میں اگلے چوبیس گھنٹوں کے دوران برف باری متوقع ہے۔ وادی کشمیر میں پیر کی صبح سے ہی رک رک کر برف باری کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے معمولات زندگی در و برہم ہو کر رہ گئی ہے۔

گرمائی دارالحکومت سری نگر میں پیر کے روز گیارہ بجے تک کم سے کم نصف فٹ برف جمع ہوئی تھی جس کے سبب ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل متاثر ہو رہی تھی۔ سری نگر میں اگرچہ متعلقہ محکمے کی طرف سےسڑکوں اور گلی کوچوں سے برف ہٹانے کے لئے کام جاری ہے پھر بھی لوگوں کو آنے جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے۔ شہرہ آفاق سیاحتی مقام گلمرگ میں کم وبیش سات انچ تازہ برف جمع ہوئی ہے جبکہ دوسرے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں قریب ایک فٹ برف جمع ہوئی ہے۔ دونوں مذکورہ سیاحتی مقامات پر سیاحوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔قاضی گنڈ میں یہ رپورٹ فائل کرنے تک قریب نو انچ تازہ برف جمع ہوگئی تھی۔

وادی کے بیشتر علاقوں کا اپنے اپنے ضلع ہیڈکوارٹروں سے مسلسل رابطہ منقطع ہے اگر چہ میدانی علاقوں میں سڑکوں سے برف ہٹانے کا کام جاری ہے لیکن بالائی علاقوں میں سڑکیں بند ہیں اور لوگ گھروں میں ہی محصور ہو گئے ہیں۔ اتوار سے جاری برف باری سے وادی میں بجلی کا نظام بھی درہم و برہم ہے اگرچہ متعلقہ محکمے کا دعویٰ ہے کہ بجلی کی بحالی کے لئے جنگی بنیادوں پر کام جاری ہے لیکن اس کے باوجود بھی وادی کے بیشتر علاقے گھپ اندھیرے میں ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ برف باری ہوتے ہی وہ تین بنیادی چیزوں پانی، بجلی اور سڑک کی سہولیات سے محروم ہوجاتے ہیں جنہیں بحال تو کیا جاتا ہے لیکن دور حاضر میں بھی کافی وقت لگ جاتا ہے۔

ادھر وادی کشمیر کا جہاں ملک کے ساتھ زمینی رابطہ دو دنوں سے مسلسل منقطع ہے وہیں فضائی ٹرانسپورٹ بھی بدستور معطل ہے۔ ٹریفک پولیس ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ جواہر ٹنل کے آر پار بھاری برف باری کے پیش نظر قومی شاہراہ اتوار سے بند ہے۔ انہوں نے بتایا کہ برف باری کا سلسلہ جاری ہونے کے باوجود بھی شاہراہ پر آمد رفت بنانے کے لئے متعلقہ ایجنسیاں کام پر لگی ہوئی ہیں۔

سری نگر بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پیر کو دوسرے روز بھی فضائی ٹریفک بند رہا۔ ائر پورٹ ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ تازہ برف باری اور روشنی میں کمی کی وجہ سے پیر کو بھی دلی سے سری نگر آنے والی پروازوں کو موخر کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ رن وے پر برف ہٹانے کا کام جاری ہے اور روشنی بڑھنے کے بعد ہی ہوائی ٹریفک بحال کیا جاسکتا ہے۔ مسافروں کا الزام ہے کہ قومی شاہراہ بند ہوتے ہی ہوائی کرایہ میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہ چند روز قبل سری نگر سے دلی کا ہوائی کرا یہ چار سے پانچ ہزار روپیے تھا جس کو بڑھا کر دس سے پندرہ ہزار روپیے کر دیا گیا ہے۔

محکمہ موسمیات کے ایک ترجمان کے مطابق سری نگر میں گزشتہ شب کا کم سے کم درجہ حرارت منفی 0.9 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے۔ وادی کے شہرہ آفاق سیاحتی مقام گلمرگ میں گزشتہ شب کا کم سے کم درجہ حرارت منفی 5.0 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ دوسرے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 6.7 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ لداخ یونین ٹریٹری کے ضلع کرگل میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 15.0 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ ضلع لیہہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 14.0 ڈگری سینٹی گریڈ اور قصبہ دراس میں کم سے کم درجہ حرارت منفی12.1 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے

تبصرہ ارسال

You are replying to: .