۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
قاچاری دور میں آستان قدس رضوی کی تاریخ اور ادارتی نظام نامی کتاب کی اشاعت

حوزہ/ روضہ امام رضا علیہ کے اسلامی تحقیقاتی فاؤنڈيشن کی زیرنگرانی قاچاری دور میں آستان قدس رضوی کی تاریخ اور ادارتی نظام، نامی کتاب چھپ کر بازار میں آگئي ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، روضہ امام رضا علیہ کی اسلامی تحقیقاتی فاؤنڈيشن کی زیرنگرانی قاچاری دور میں آستان قدس رضوی کی تاریخ اور ادارتی نظام، نامی کتاب چھپ کر بازار میں آگئي ہے ۔

اس کتاب کے مصنف رضا نقدی نے گفتگو کرتے ہوئے ، کتاب کی تدوین میں جن تاریخی مآخذ سے استفادہ کیا گيا ہے، ان کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں: ان کا کہنا تھا کہ خوش قسمتی سے عصر قاچار میں حرم مطہر رضوی کی تاریخ اور ادارتی نظام کی تشکیل کے سلسلے میں بے انتہا دستاویزات مہیا ہیں، جن سے اس تحقیقاتی پروجیکٹ میں بھرپور استفادہ کیا گیا۔ اس کتاب میں کوشش کی گئی ہے کہ قاچاری دور میں آستان قدس رضوی کے انتظامی معاملات اور اداروں کے موضوع پر کوئی بھی چیز شامل ہونے سے نہ رہ جائے  اور تمام پہلوؤں کی حامل ایک جامع تصویر سامنے آجائے اور ساتھ ہی ساتھ یہ ایک مختصر اور علمی تصنیف بھی قرار پائے ۔

رضا نقدی نے مزید کہا کہ یہ کتاب 10 ابواب پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں مندرجہ ذیل موضوعات پر نقد و تبصرہ کیا گیا ہے: آستان قدس رضوی کی تاریخ اور اس کے اداراتی نظام، آستان قدس رضوی  قاچاری بادشاہوں کے مختلف ادوار میں، قاچاری دور میں حرم مطہر میں خدمات انجام دینے والوں کے ادارے، حرم مطہر میں مختلف مقدس جگہوں کی تعمیر، آستان قدس رضوی کی مختلف ادارتی اور مالی شعبوں کی تشکیل، شاہان قاچار کے دور میں موقوفات کا نظام، حرم امام رضا علیہ السلام کے آداب و رسوم، نقشے، مرمت اور تعمیرات حرم امام رضا (ع) نیز حرم رضوی میں مدفون مشہور شخصیات ۔ 

رضا نقدی نے یہ بھی بتایا کہ قاچاری دور کے ہر بادشاہ کی حکومت میں آستان قدس رضوی کے موقوفات کی تعداد بھی ان دلچسپ موضوعات میں سے ہے جن کا اس کتاب میں احاطہ کیا گیا ہے۔ چنانچہ تاریخی ریکارڈ کے مطابق، ان اطلاعات کی تصدیق ہوئی ہے کہ آغا محمد خان قاچار کے دور میں 2 موقوفات، فتح علی شاہ کے دور میں 31، محمد شاہ کے دور میں 36، ناصرالدین شاہ کے دور میں 151، مظفرالدین شاہ کے دور میں 24 اور محمد علی و احمد شاہ کے دور میں 14 موقوفات  کا اضافہ ہوا تھا۔

آستان قدس رضوی کی اسلامی تحقیقاتی فاؤنڈيشن کے محقق رضانقدی نے کہا کہ اس کتاب کے اختتام پر قاچاری دور کے منبع، مآخد، نقشے، چارٹ، دستاویزات کے متن اور اس کی تصاویراور اس کے علاوہ  قاچاری دور میں حرم کے مختلف حصوں کی تصاویربھی شامل کرلی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ پوری کتاب میں بھی جابجا موضوع کی مناسبت سے چیدہ چیدہ عمارتوں کی تصویریں، اور دستاویزات کی تصویروں سے استفادہ کیا گیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .