۲۸ فروردین ۱۴۰۳ |۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 16, 2024
علامہ سید احمد الموسوی

حوزہ/ دنیا اس وقت جنگ وجدال کی زد میں ہے عیسائیت اور یہودیت اپنے اپنے ادیان کے غلبہ کے لئے کام کررہےہیں ہمیں بھی من حیث المسلمان من حیث الشیعہ اپنے امام زمان کے ظہور کے لئے زمینہ سازی کرنا ہے تاکہ دین اسلام پورے عالم پر نافذ ہو۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام سید احمد الموسوی نے جامع مسجد کشمیریاں لاہور میں خطبہ روز جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امر بالمعروف و نہی عن المنکرفروع دین کا حصہ ہیں آیت اللہ سیستانی کے نزدیک امر بالمعروف ونہی عن المنکر کرنےو الے کی بھی کچھ شرائط ہیں جیسے اگر کوئ نماز نہیں پڑھ رہا اسے تاکید کرنا واجب ہے یہ امر بالمعروف کرنا واجب ہے اور معاشرے میں ایک دوسرے کو برے القابات سے پکارنا یہ حرام کام ہے اس کام سے روکنا نہی عن المنکر ہے حرام کام انجام ہوتا دیکھنا اور اسے روکنا واجب ہے یعنی معاشرے کو برائیوں سے روکنا اور نیکی کی طرف بلانا امر بالمعروف و نہی عن المنکر کہلاتا ہے دوسرا مسئلہ دین کیا ہے حقیقت دین کیا ہے دین ایک مجموعے کا نام ہے فقط کسی خاص حصے کا نام دین نہیں ہے آپ فقط نماز اور روزے کو ہی دین مت سمجھیں یہ دین کے مجموعے میں سے دو حصے ہیں دین کو ہم نے فقط مسجد اور امامبارگاہوں میں مقید کردیا ہے کچھ لوگ ماہ محرم اور رمضان میں برائی سے پرہیز کرتے ہیں اور باقی مہینوں میں کھل کے برائی کرتے ہیں۔یعنی ہم نے آئمہ کو امام بارگاہ کی حد تک ور خدا کو مسجد کی حدتک محدود کردیا ہے۔یاد رکھیں امام زمانؑ ہمارے اعمال پر شاہد ہیں خدا ہمارے افعال کو دیکھ رہا ہے ہم عبد ہیں نوکر ہیں خدا کے بندے ہیں عبد کو بندگی کے علاوہ کوئ اور کام نہیں کرناچاہیے بندگی سے ہٹ جانا گناہ ہے حصول رزق حلال بھی عبادت ہے کسی مومن سے محبت کرنا بھی عبادت ہے لوگوں سے دشمنی بھی خدا کے لئے اور محبت بھی خدا کے لئے ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ناصبیوں سے ہم محبت نہیں کرتے ہیں لیکن ہم اپنے ان اہل سنت برادران سے محبت کرتے ہیں جو آئمہ سے محبت کرتےہیں شیعہ بننا آسان نہیں ہے اس کے بھی کچھ شرائط ہیں جیسے اگرآپ پائلٹ بننا چاہیں تو کچھ مشکلات سے امتحانات سے گزرنا ہوگاکچھ خاص صفات کا حامل ہونا ہوگا ایسے ہی کچھ خاص صفات کے بنا آپ تشیع میں داخل نہیں ہوسکتے۔حدیث امام حسن عسکری ہےجو خدا کا اطاعت گزار ہے وہ ہمارا دوست ہے ہماری ولایت میں ہے اور جو خدا کا معصیت کار ہے وہ ہمارا دشمن ہے خدا اور اہل بیت کو الگ مت سمجھیں اہل بیت کا ہر کمال خدا کی عطا ہے اہل بیت خدا کے حکم سے کرم سے شفاعت کرتے ہیں۔

حجۃ الاسلام سید احمد الموسوی نے کہا کہ حدیث فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہاہے جو خدا کی فرمانبرداری کرے وہ ہماری اطاعت میں ہے خدا کی طاعت اور علی کی ولایت الگ نہیں ہےجس کو قرآن سمجھ میں آجائےوہ اہلبیت کو سمجھ سکتا ہے قرآن اہل بیت سے الگ نہیں ہے جب تک اہل بیت کو نہ سمجھیں قرآن کو نہیں سمجھ سکتے مطہر وپاک فقط اہل بیت ہیں اور قرآن فقط در اہل بیت سے مل سکتا ہےاسی طرح دین میں شامل ہونے کے لئے پہلی صفت حیا ہے امام صادق فرماتے ہیں بے حیا ایمان نہیں رکھتا ایمان اور حیا ہمیشہ ساتھ ساتھ رہتے ہیں ایک ختم ہوجائے دوسرا خود بخود ختم ہوجاتا ہے اور ایسا شخص جہنمی ہے درحقیقت ہر برائ دل سے شروع ہوتی ہے اور خدا اسی دل کو اپنا اگھر بنانا چاہتا ہے دل در حقیقت حریم کبریا ہے۔یاد رکھیں ہر انسان کے دو گھر ہیں ایک جنت ہے اور ایک جہنم اب یہ ہمارے اعمال پرمنحصر ہے کونسے گھر میں جانا ہے یہ دل خدا کا گھر ہے اسے صاف ستھرا رکھِیں اورحیا کب ختم ہوجاتا ہے جب آپ گناہوں پر تکرار کرتے ہیں یعنی بار بار گناہ کریں کچھ لوگوں سے خدا حیا کرتا ہے جو خدا سے حسن ظن رکھتے ہیں یعنی امید رکھتے ہیں کہ خدا ہم پرکرم کرے گا جیسے دعائے کمیل میں کہتے ہیں اے خدایا مجھے گمان تک نہ تھا کہ تو مجھے جہنم میں ڈال دے گا بعض لوگ اپنے یقین سے جنت کے حقدار بنتے ہیں اسی لِئے سوء ظن مت رکھیں بعض اوقات دعائیں اس لئے قبول نہیں ہوتیں کہ ہمیں یقین نہیں ہوتا ہمیں یقین ہونا چاہئے کہ ہماری دعا قبول ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خدا کے علاوہ کسی کے سامنے اقرار گناہ کرنا بھی غلط ہے ہم لوگ بہانے بنا کر گناہ کرتے ہیں شادیوں میں حیا چلی جاتی ہے فنکشنز میں حیا چلی جاتی ہے یاد رکھیں مومنین امیر المومنین بےحیاوں کے امیر نہیں ہیں دنیا محضر حضور خدا ہے ہر چیز خدا کے سامنے ہم کررہے ہیں ہم اپنے بچوں کو بے حیائ کی بچپن سے ترغیب دیتے ہیں تو کیسے بڑے ہوکر وہ حیا دار بن سکتے ہیں دوسرا خدا دعامانگنے والے سے حیا کھاتا ہے خدا کہتا ہے کیسے میں اس دعا کرنےوالے کی دعا رد کروں یہ اخلاق قرآنی ہے اس اخلاق کو اپنانا ہےایک دفعہ رسول کی کسی زوجہ سے پوچھا رسول خدا کیسے تھے تو فرمایا پیغمبر بہترین اخلاق کے حامل تھے یعبی عیب جوئ نہیں کرتے تھے برائ نہیں کرتے تھےاسی لئے خدا فرماتا ہے اس انسان کے لئے مبارک ہوجسے اپنے عیوب کی وجہ سے دوسروں کی طرف دیکھنے کی فرصت نہیں ہے اور اس شخص پر لعنت ہے جسے اپنی برائیاں نظر نہیں آتیں اور دوسروں کے عیوب پر نظر رکھتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے معاشرے میں بدزبانی عام ہے اسقدر برے انداز میں گالیاں دیتے ہیں ہمیں حیا آتی ہے سن کر تو کیسے خدا ان پر رحم کرے گاایک دوسرے کے عیوب کی جستجو میں مت لگے رہیں خدا ہر ایسے شخص پر لعنت بھیجتا ہے لہذا ملعون صفت مت بنیں یہ صفات ہمیں مومن بننے سے روکتے ہیں قرآن کا تجسم درحقیقت اہل بیت ہیں یہ دونوں ایک ہی چیز ہیں حدیث رسول اللہ ہےاگر حسن خلق کا تجسم دیکھنا چاہتے ہو تو فاطمہ زہرا کو دیکھو اگر شجاعت کا تجسم دیکھنا چاہتے ہو تو علی المرتضی کو دیکھو اور اگر حیا کے تجسم کو دیکھناچاہتے ہو تو حسین ابن علی کو دیکھو رسول خدا فرماتےہیں تمام انبیاء کی صفات میں سے پہلی صفت حیاء تھی اسلامی معاشرےمیں اس وقت حیاء ناپید ہے دنیا اس وقت جنگ وجدال کی زد میں ہے عیسائیت اور یہودیت اپنے اپنے ادیان کے غلبہ کے لئے کام کررہےہیں ہمیں بھی من حیث المسلمان من حیث الشیعہ اپنے امام زمان کے ظہور کے لئے زمینہ سازی کرنا ہے تاکہ دین اسلام پورے عالم پر نافذ ہو۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .