۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
نمائش

حوزہ/اتر پردیس کے ضلع علی گڑھ کی 140 سالہ پرانی تاریخی نمائش میں آنے والے کاروباری گذشتہ برس شہریت ترمیمی قانون اور رواں برس لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاروبار بہتر نہ ہونے سے کافی مایوس ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،علیگڑھ کی نمائش میں ملک کی دیگر ریاستوں کے ساتھ ساتھ کشمیر سے بھی کاروباری ہاتھوں کی کڑھائی سے تیار شال، سوٹ، ساڑی وغیرہ بیچنے آتے ہیں، جو علی گڑھ کی نمائش میں خریداروں کی توجہ کا مرکز ہوتے ہیں۔کشمیری تاجروں کے مطابق گذشتہ برس شہریت ترمیمی قانون کے سبب خریداری نہیں ہو پائی تھی، جس کی وجہ سے وہ اس بار زیادہ کاروبار کی امید لے کر آئے تھے لیکن اس سال بھی لاک ڈاؤن کے اثرات کی وجہ سے محض 50 فیصد خریداری ہوئی ہے۔ ایک کشمیری تاجر نے کہا کہ' لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کے پاس پیسے نہیں ہیں، نمائش دیکھنے تو خاصی تعداد میں لوگ آتے ہیں، بھیڑ ہوتی ہے لیکن لوگ خریداری کرنے میں دلچسپی نہیں لیتے۔ دکانداروں نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ' ہم چاہتے ہیں کہ خریدار ہمارے پاس آئے، ہم ان کا استقبال کرتے ہیں، ہم بہت کم قیمت میں اچھی چیز دیں گے۔' کشمیری تاجر محمد نثار نے بتایا کہ' ہم کشمیر سے آتے ہیں۔ گذشتہ چالیس پچاس برسوں سے یہاں علی گڑھ نمائش میں دوکان لگاتے ہیں۔ ہم کشمیری شال، سوٹ وغیرہ بیچتے ہیں۔ یہاں سے ہماری بہت امیدیں ہوتی ہیں کہ کچھ نہ کچھ تو منافع ہوگا۔ پچھلے سال بھی نقصان ہو گیا کیونکہ شہریت ترمیمی قانون کی وجہ سے لوگ مشکلات میں تھے۔ اس بار ہم نے سوچا کہ کچھ نہ کچھ دکانداری ہو جائے گی، لیکن اب تک ایسا کچھ دیکھنے کو نہیں ملا'۔

ایک اور تاجر محمد نثار نے مزید کہا کہ 'لاک ڈاؤن کی وجہ سے ایسا لگتا ہے لوگوں کے پاس زیادہ پیسے نہیں ہیں۔ امید یہی ہے کہ کچھ نہ کچھ تو خریداری ہوگی، کم سے کم ہمارا خرچ نکل جائے گا'۔

نمائش دیکھنے آئی ایک خاتون نے کہا کہ' علی گڑھ نمائش میں کشمیری شال اور سوٹ بہت اچھا ہے۔ صحیح پیسوں میں اچھی چیزیں مل جاتی ہیں۔ موسم سرما کے لیے کشمیری سوٹ کافی اچھے ہوتے ہیں۔ ان کی کڑھائی بہت اچھی ہوتی ہے'۔

کشمیری تاجر محمد سمیع نے بتایا کہ' کشمیر میں مشین سے کڑھائی نہیں ہوتی۔ سب کام ہاتھ سے ہوتا ہے۔ ہاتھ کا کام بہت عمدہ ہوتا ہے جن میں قانی کے سوٹ، پشمینہ شال اچھے اور کم قیمت میں ملتے ہیں۔

140 سالہ پرانی تاریخی نمائش میں گذشتہ برس شہریت ترمیمی قانون اور رواں برس لاک ڈاؤن کی وجہ سے کشمیری کاروباری سمیت سبھی متأثر

کشمیری تاجر محمد جاوید نے بتایا کہ 'ہم پہلگام کے رہنے والے ہیں۔ ہم کافی برسوں سے یہاں آتے ہیں۔ ہمارے پاس کشمیری شال ہیں، سوٹ ہیں اور یہاں بہت مناسب قیمت میں ہم فروخت کرتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ خریدار آئیں۔ پچھلے سال سی اے اے کی وجہ سے بہت کم خریدار آئے تھے اور اس بار ہم اس امید سے آئے ہیں کہ ہمارا سامان اچھے سے خریدا جائے گا۔ لیکن اس بار اب تک محض پچاس فیصد ہی دکانداری ہوئی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .