۳ آذر ۱۴۰۳ |۲۱ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 23, 2024
"یووال دیسکن" رئیس اسبق سازمان امنیت عمومی اسرائیل (شاباک)

حوزہ/ یوویل ڈیسکن، اسرائیل کی جنرل سیکیورٹی آرگنائزیشن (شباک) کے سابق سربراہ نے، آئندہ 25 سال کے بعد اسرائیل کی نابودی کا انتباہ کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ،اسرائیل کی جنرل سیکیورٹی آرگنائزیشن (شباک) کے سابق سربراہ یوویل ڈیسکن نے روزنامہ "ادوڈ آہرونٹ" میں شائع ہونے والے ایک مقالے میں ، آئندہ25 سال کے بعد اسرائیل کی نابودی کا انتباہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے وجود کو لاحق خطرات بیرونی نہیں ، بلکہ داخلی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ابھی سے اس مسئلے پر نہیں سوچیں گے تو یہ قیمتی وقت ضائع ہو جائے گا،برسوں اور ایک نسل کے بعد اسرائیل صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔

ڈسکن نے،آج اسرائیل کو لاحق سیاسی بحران اور مستحکم حکومت کی تشکیل میں ناکامی کو ، ایک کمزور اور ناتواں سیاسی شو کے طور پر بیان کیا اور کہا کہ سیاسی تصادم اور حکومت کی عدم توجہی کے باعث کورونا بحران بڑھ گیا۔

اسرائیل کی جنرل سیکیورٹی آرگنائزیشن (شباک) کے سابق سربراہ نے یہ سوال اٹھاتے ہوئےکہ کیاایک نسل کےبعد اسرائیل کے معاشرتی ہم آہنگی،معاشی صلاحیت اور عسکری طاقت،اس کے مستقل وجود کو یقینی بنانے کیلئے باقی رہے گی؟کہاکہ میں ایرانی جوہری خطرے اور حزب اللہ یا شدت پسند سلفی اسلام کے میزائلوں کے بارے میں بات نہیں کر رہا ہوں ، بلکہ آبادیاتی ، معاشرتی اور معاشی پیشرفتوں اور تبدیلیوں کے بارے میں بات کر رہا ہوں جو ملک کی نوعیت کو تبدیل کر رہے ہیں اور ایک نسل کے بعد اسرائیل کے وجود کے لئے خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اندرونی تقسیم بندی مزید بڑھ رہی ہے اور یہودیوں اور عربوں کے درمیان زیادہ دوریاں پیدا ہو گئی ہیں۔اسی طرح سرکاری اداروں میں عدم اعتمادی بڑھ چکی ہے ، حکومتی اداروں میں بدعنوانی اور کرپشن عروج پر پہنچ گئی ہے،معاشرتی یکجہتی کم ہو گئی ہے۔ ہمارے مذہبی قائدین کی شخصیت قابل قبول نہیں ہے اور اسرائیلی حکومت کے پاس النقب ، الجلیل،القدس اور بنی بروک سمیت متعدد علاقوں پر حکومت کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔

ڈیسکن نےمزیدکہاکہ اسرائیل کے ادارہ برائے شماریات کے دفتر کے حقائق اور اعداد و شمار کے مطابق ، 40 سال کے بعد ، نصف اسرائیلی شہری ہریڈیس (آرتھوڈوکس یہودی مذہب کے بنیاد پرست) اور عرب ہیں اور واضح ہے کہ اسرائیلی حکومت آسانی سے اس گروہ پر حکومت نہیں کرسکتی اور یہ گروہ اسرائیلی معاشرہ اور معاشیات میں حصہ نہیں لے رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اسرائیل کبھی بھی معاشی ، معاشرتی اور امن و امان کا مقاومت و استقامت کے ساتھ مقابلہ نہیں کر سکے گا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .