۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
News ID: 366701
16 مارچ 2021 - 16:23
مولانا عابد رضا نوشاد

حوزہ نیوز ایجنسی

قرآں حیاتِ دل کا مکمل نظام ہے 
قرآں پیام امن کا حرف تمام ہے 
قرآں بشر کے واسطے پیک سلام ہے
قرآں کی آیتوں کا عجب احتشام ہے
 
قرآں نے حرف حرف کو آواز بخش دی
فکرِ بشر کو قوت پرواز بخش دی 
 
گمراہیوں کے بیچ ہدایت کا انتظام 
تاریکیوں میں دن کے اجالے کا اہتمام 
باطل کدہ میں حق و حقیقت کا احترام! 
ظلم و ستم کا خاتمہ،  انصاف کا قیام 

قرآن نے پیام خدا عام کردیا
شیطان کے غرور کو نیلام کردیا
 
قرآں سے جب شعورِ بشر متصل ہوا 
ہر زخمِ ہست و بودِ جہاں مندمل ہوا 
ٹوٹے دلوں میں نورِ خدا منتقل ہوا 
پیغامِ امن و خیر، رواں دل بہ دل ہوا
 
قرآن نے مزاجِ زمانہ بدل دیا
ہر مسئلے کا دہر کو کیا خوب حل دیا

انسان! دیکھ سورۂ انسان پڑھ کے دیکھ 
نعماتِ رب کو سورۂ رحمن پڑھ کے دیکھ 
الحمد، بقرہ، مائدہ، عمران، پڑھ کے دیکھ 
جزدان سے نکال کے قرآن پڑھ کے دیکھ

اپنے عمل سے عز و شرف کی مثال دے
گردن سے اپنی طوقِ حقارت نکال دے
 
کیا حق ادا کرے کوئی حق کی کتاب کا 
رعنائیِ سخن کا، ادب کے شباب کا 
اعجازِ حق نوازِ رسالتمآب کا 
خوشبختیِ بشر کے مکمل نصاب کا 

اے امتی !کتاب کا یوں احترام کر 
روشن جہاں میں آل محمد کا نام کر
 
قرآن و اہلبیت ہیں ثقلینِ کردگار 
قرآن نور، احمد مختار ہیں منار 
قرآن معتبر ہے، علی اس کا اعتبار 
قرآن حق ہے، فاطمہ اس حق کا اقتدار 

قرآں کا حُسن، حُسنِ حسین و حَسن سے ہے
قرآں کا زین، مہدیِ زینِ زمن سے ہے 
 
عصرِ رواں میں میرا قبیلہ تباہ ہے 
آنکھیں ہیں اشکبار زبانوں پہ آہ ہے 
چشمِ فلک ہمارے الم کی گواہ ہے 
بہرِ نجات، دہر میں بس ایک راہ ہے 

خود کو کتاب عز و کرامت سے جوڑ دو
قصرِ ستم کی آہنی دیوار توڑ دو 

امت رسول کی ہے گرفتارِ انجماد 
طوفانِ شک کی زد پہ ہے ملت کا اعتقاد 
پھیلا ہوا ہے دہر میں ہر قسم کا فساد 
ہے' اَحسَنُُُ العِباد'  کا گھر' اَسوَءُُ البِلاد' 

مسلم! ذرا سا عہد گذشتہ کو یاد کر
ابلیسیت کو دہر میں پھر نذر باد کر
 
قرآں بلا رہا ہے تجھے قوم منتخب! 
آ منتظر ہے جادۂ علم و فن و ادب 
یہ ذات پات، قوم قبیلہ، حسب نسب 
تقوی اگر نہیں ہے تو بے فائدہ ہیں سب
 
کون و مکان میں عطر کرامات بانٹ دے
تیغ خرد سے خار جہالت کو چھانٹ دے
 
جاکر فصیل فکر پہ حق کی اذان دے 
جھوٹی عدالتوں میں بھی سچا بیان دے 
اسلافِ خوش سِیَر کی طرح حق پہ جان دے 
وہ کر کہ تجھکو داد زمان و مکان دے 

مایوس کردے وقت کے عاد و ثمود کو 
امریکۂ و یہود کو، آل سعود کو 
 
قرآں کی آیتوں میں ہے منشورِ اتحاد 
امت کی سربلندی ہے منظورِ اتحاد 
بانی ستم کے ہوگئے مقہورِ اتحاد 
موسیٰ صفت کھڑے ہیں سرِ طورِ اتحاد 

وحدت کی شمع سارے جہاں میں جلائیں گے
عیسی کو لیکے حضرت مہدی جو آئیں گے

قرآن کے شرف پہ ہوئی کربلا کی جنگ 
شبیر کے سخن  میں تھی قرآن کی امنگ
آہنگِ موت میں تھا وہاں زندگی کا رنگ 
ذلت بھری حیات تھی شہ کی نظر میں ننگ

نوشاد ہم بھی سر رہ حق میں  کٹائیں گے
نیزہ پہ بھی رہیں گے تو قرآں سنائیں گے

از قلم: مولانا عابد رضا نوشاد

تبصرہ ارسال

You are replying to: .