۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
یمنی عوام کا امریکہ اور آل سعود کے خلاف صعنا میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے مظاہرہ

حوزہ/ صنعاء میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے یمنیوں کی بڑی تعداد نے آج امریکی سعودی اتحاد کے ہاتھوں اس ملک کی معاشی ناکہ بندی اور بحری قزاقی پر اقوام متحدہ کی مجرمانہ خاموشی کے خلاف احتجاج کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صنعاء میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے یمنیوں کی بڑی تعداد نے آج امریکی سعودی اتحاد کے ہاتھوں اس ملک کی معاشی ناکہ بندی اور بحری قزاقی پر اقوام متحدہ کی مجرمانہ خاموشی کے خلاف احتجاج کیا۔

المسیرہ نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، یمنی آئل کمپنی ، سرکاری محکموں، اداروں اور مختلف ٹریڈ یونینوں کے ملازمین کی ایک بڑی تعداد نے آج (منگل ، 6 اپریل)کو صنعا میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر کے سامنے ایک مظاہرہ کیا جس میں محاصرے کو ختم کرنے اور ٹینکروں کے داخلے کا مطالبہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ وسیع پیمانہ پر ہونے والے اس احتجاج  میں شریک افرادنے پر ایک بیان میں بین الاقوامی معاہدوں اور اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق یمن میں ٹینکروں کے فوری اور بلاتعطل داخلے اور تنازعہ میں ایندھن کو شامل نہ کرنے نیز انھیں سیاسی اور فوجی اہداف کے حصول کے لئے استعمال نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اقوام متحدہ کو جبوتی میں تحقیقاتی کمیٹی کو فعال کرنا چاہئے اور اپنے فیصلوں پر عمل درآمد یا انھیں مکمل طور پرمنسوخ کردینا چاہئے،مظاہرین کا کہناتھا کہ یمن کے خلاف ہونے والے اس ظالمانہ محاصرے کے سارے نتائج بالخصوص اس ملک میں داخل ہونے والے ایندھن جہازوں کی روک تھام کے ذمہ دارجارحیت پسند اتحاد اور اقوام متحدہ دونوں  ہیں۔

دوسری طرف یمنی آئل کمپنی کے ڈائریکٹر عمار الاضرعی نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ ہی یمن کے خلاف بحری قزاقی کی قیادت کر رہا ہے اور دو سال سے زیادہ عرصے سے یمنی عوام کومتعدد مشکلات میں گرفتار کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ ان کاروائیوں کی وجہ سے ملک کو ڈیڑھ کروڑ ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہواہے جبکہ یمن کےخلاف ظالمانہ اور وحشیانہ محاصرہ اقوام متحدہ کے کھلے احاطے کے تحت کیا جاتا ہے نیزیمنی عوام کو سزا دینے کے لئے انھیں امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔

یمن کے آئل کمپنی کے ڈائریکٹر نے ایندھن کے ذخائر کی کمی کے نتیجے میں یمن کی صورتحال کا ذمہ دار اقوام متحدہ اور جارح اتحاد کو قرار دیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .