۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
منظوم عہد نامہ مالک اشتر مکتوب نمبر ۵۳

حوزہ/عہد نامہ مالک اشتر کا منظوم ترجمہ شاعر و خطیب، ادیب و محقق حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سلمان عابدی کے رشحات قلم اور فکر رسا کا انمول شاہکار ہے جسے یہاں قسط وار پیش کیا جاتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسیl
منظوم ترجمہ:حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سلمان عابدی
عہد نامہ مالک اشتر، من جملہ ان مکتوبات میں سے ہے جسے امام علی(ع) نے مالک اشتر کو مصر کی گونری پر منصوب کرنے کے بعد انہیں حکمرانی کے آداب و اصول کی طرف متوجہ کرتے ہوئے تحریر فرمایا ہے،یہ عہدنامہ، امام علی(ع) سے منسوب مفصل ترین مکتوبات میں سے ایک ہے اور دنیا کی کئی زندہ زبانوں میں اس کا ترجمہ اور شرح منظر عام پر ہے،البتہ اردو زبان کا دامن اسکے منظوم ترجمے سے خالی تھا لیکن بحمد اللہ نہج البلاغہ کا مکمل منظوم ترجمہ اور ساتھ ہی عہد نامہ مالک اشتر کا منظوم ترجمہ شاعر و خطیب، ادیب و محقق حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سلمان عابدی کے رشحات قلم اور فکر رسا کا انمول شاہکار بن کر ہمارے سامنے ہے جسے یہاں قسط وار پیش کیا جاتا ہے۔
    قسط سوم
رَوِش ایسی تم اپناؤ جو حق کی رو سے اچھی ہو
عدالت کی جو رو سے سبکو شامل سب پہ حاوی ہو

رعایا کی بڑی تعداد کی جس میں رضایت ہو
رَوِش ایسی کہ جس پر متفق سب اکثریت ہو

کہ غصہ عام لوگوں کا رضا کو خاص لوگوں کی
گھٹاتا  اور  اُس  میں  پیدا  کردیتا  ہے کمزوری

رضامندی تمہارے ساتھ ہے گر عام لوگوں کی
نظر انداز ہوسکتی ہے پھر خواص کی مرضی

کہ دیکھو کُل رعایا میں جو طبقہ خاص ہوتا ہے
وہی خوشحالی میں اک حکمراں پر بوجھ بنتا ہے

بلاوں اور شدائد میں مدد بھی کم ہی کرتا ہے
جو انصاف و عدالت کو زبردستی سمجھتا ہے

طَلَب میں وہ مُصِر وقتِ عطا نا شکرا ہوتا ہے
اگر محروم کردو تو بہ مشکل عُذر سنتا ہے

مگر دیں کا ستوں ملّت کی جاں عوّام ہوتے ہیں
حریفوں  کے  لئے  تیغ و سناں  عوّام  ہوتے  ہیں

تمہارا رُخ اُنہی کی سمت ہونا چاہیئے دیکھو
جھکاو اور توجہ بھی اُنہی کی سمت تم رکھو

رعایا  میں  وہی  تم  سے  ذیادہ  دور  ہو  مالک
وہی مبغوض ہو نظروں میں اور مقہور ہو مالک

جو لوگوں کے نقائص ڈھونڈتا رہتا ہو ہر لمحہ
جو محوِ عیب جوئی ہو تجسّس کام ہو جس کا

کہ عیبوں اور نقائص سے اے مالک کون عاری ہے
مگر  اُن کو  چھپانا  حُکمراں  کی  ذمہ داری  ہے

لہذا  یاد  رکھو  عیب  جو  ظاہر  نہ  ہوں  تم  پر
اُنہیں تم فاش مت کرنا ہوں پردے میں تو ہے بہتر

تمہاری  ذمہ داری  ظاہری  عیبوں  کو  بھرنا  ہے
جو مخفی ہیں تو اُنکا  فیصلہ مالک  کو  کرنا ہے

جہاں تک بن پڑے عیبوں پہ پردہ  ڈالتے  رہنا
کہ جیسے تم خدا سے چاہتے ہو ڈالے وہ  پردہ

گِرَہ کینے کی کھولو اور خلیجیں پاٹ دو مالک
عداوت کی ہر اک رسّی کو بڑھ کر کاٹ دو مالک

جو شئے واضح نہ ہو اُس سے سدا انجان بن جاو
چغلخوروں کی باتوں میں کبھی عُجلت نہ دکھلاو

وہ خائن ہوتا ہے دیکھو جو سب کی چغلی کھاتا ہے
اگرچہ  چاہنے  والے  کی  صورت  ہی  میں  آتا  ہے

تبصرہ ارسال

You are replying to: .