۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
منظوم عہد نامہ مالک اشتر مکتوب نمبر ۵۳

حوزہ/عہد نامہ مالک اشتر کا منظوم ترجمہ شاعر و خطیب، ادیب و محقق حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سلمان عابدی کے رشحات قلم اور فکر رسا کا انمول شاہکار ہے جسے یہاں قسط وار پیش کیا جاتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسیl
منظوم ترجمہ:حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سلمان عابدی
عہد نامہ مالک اشتر، من جملہ ان مکتوبات میں سے ہے جسے امام علی(ع) نے مالک اشتر کو مصر کی گونری پر منصوب کرنے کے بعد انہیں حکمرانی کے آداب و اصول کی طرف متوجہ کرتے ہوئے تحریر فرمایا ہے،یہ عہدنامہ، امام علی(ع) سے منسوب مفصل ترین مکتوبات میں سے ایک ہے اور دنیا کی کئی زندہ زبانوں میں اس کا ترجمہ اور شرح منظر عام پر ہے،البتہ اردو زبان کا دامن اسکے منظوم ترجمے سے خالی تھا لیکن بحمد اللہ نہج البلاغہ کا مکمل منظوم ترجمہ اور ساتھ ہی عہد نامہ مالک اشتر کا منظوم ترجمہ شاعر و خطیب، ادیب و محقق حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سلمان عابدی کے رشحات قلم اور فکر رسا کا انمول شاہکار بن کر ہمارے سامنے ہے جسے یہاں قسط وار پیش کیا جاتا ہے۔
    قسط نہم

چوتھا طبقہ
                                "  منشی "

پھر اس کے بعد اپنے منشیوں پر بھی نظر رکھنا
اور اپنے کاموں کو ان میں جو بہتر ہیں انہیں دینا

اور اپنے ان خطوں کو جن میں اسرارِ حکومت ہوں
تو   یہ  ان  کے  حوالے  کرنا  جو  اہل  شرافت  ہوں

جنہیں اعزاز مل جائے تو وہ سرکش نہ بنتے  ہوں
جو  جاہ  و  منزلت  پاکر  تکبر  میں  نہ پڑتے  ہوں

کہیں ایسا نہ ہو محفل میں تم کو ٹوک دیں مالک
غلط  اور  ناسزا  کہنے  کی  وہ جرآت  کریں مالک

جو لین اور دین پر مبنی خطوں کو پیش کرنے میں
یا  دینے  میں  جواب ان کا وہ لاپرواہی  سی  برتیں

تمہارے حق میں وہ پیمان اور میثاق  جو  باندھیں
اسے کمزور کردیں یا پھر اس میں خامیاں چھوڑیں

یا  کمزوری  دکھائیں  سازشوں  کا توڑ  کرنے  میں
یا  اپنی  منزلت  اور  قدر و قیمت کو نہ  پہچانیں

کہ جو اپنے  مقام  و  مرتبے ہی کو نہ سمجھے گا
بھلا  وہ  دوسروں کے  مرتبہ کو  کیسے  جانے  گا

پھر ان کو منتخب کرنے میں اپنی یہ روش رکھنا
کہ  ذاتی  ہوشیاری  کی  بنا  پر  عہدہ  مت  دینا

کسی کے اعتماد و حسن ظن سے دھوکہ مت کھانا
کہ   لوگ   اکثر  تصنع  کا  پہن  کر  خوشنما  جامہ

اور   اپنی   خدمتوں  کی   وجہ   سے   حُکّام  کے  آگے
بہت سج دھج کے پیش آنے کا فن پاس اپنے ہیں رکھتے

مگر جب غور سے دیکھو تو پھر محسوس  یہ  ہوگا
امانت  ان  میں  ہوتی  ہے  نہ  جذبہ  خیر  خواہی کا

لہذا  پہلے ان  کو  پرکھو  اور جو تم  سے  پہلے  تھے
ان اچھے حاکموں سے دیکھو پیش آئے ہیں وہ کیسے

عوام  الناس  میں  مشہور  جن کی نیک  نامی  ہے
امانت داری جن کی لوگوں کے ہونٹوں پہ جاری ہے

انہیں  کو  منتخب  کرنا  انہیں  کو عہدہ  تم دینا
کہ  ایسا  کرنا  اے  مالک ثبوت  اس بات  کا ہو گا

کہ  تم  اللہ  کے  اک  بندہ ء مخلص  ہو  اے مالک
امامِ  وقت  کے  اک  عاشق  خالص  ہو  اے  مالک

اور اپنے جملہ شعبوں کے لئے اک ایک افسر کو
مقرر  کردو  تاکہ  وہ  سنبھالے  اپنے  دفتر  کو

بڑے  کاموں  سے  جو  مجبور اور  عاجز نہ ہوتا  ہو
نہ ہی کثرت سے کاموں کی حواس اپنے وہ کھوتا ہو

اگر  تم  ان  کے  عیبوں  سے  نگاہیں  بند  کر  لوگے
تو اسکے بارے میں بھی پوچھا جائے گا فقط تم سے

تبصرہ ارسال

You are replying to: .