حوزہ نیوز ایجنسیl
منظوم ترجمہ:حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سلمان عابدی
عہد نامہ مالک اشتر، من جملہ ان مکتوبات میں سے ہے جسے امام علی(ع) نے مالک اشتر کو مصر کی گونری پر منصوب کرنے کے بعد انہیں حکمرانی کے آداب و اصول کی طرف متوجہ کرتے ہوئے تحریر فرمایا ہے،یہ عہدنامہ، امام علی(ع) سے منسوب مفصل ترین مکتوبات میں سے ایک ہے اور دنیا کی کئی زندہ زبانوں میں اس کا ترجمہ اور شرح منظر عام پر ہے،البتہ اردو زبان کا دامن اسکے منظوم ترجمے سے خالی تھا لیکن بحمد اللہ نہج البلاغہ کا مکمل منظوم ترجمہ اور ساتھ ہی عہد نامہ مالک اشتر کا منظوم ترجمہ شاعر و خطیب، ادیب و محقق حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سلمان عابدی کے رشحات قلم اور فکر رسا کا انمول شاہکار بن کر ہمارے سامنے ہے جسے یہاں قسط وار پیش کیا جاتا ہے۔
قسط چہارم
کسی کنجوس سے ہرگز نہ دیکھو مشورہ لینا
کہ فاقوں سے ڈرا کر وہ سخاوت سے ہٹا دے گا
کسی بزدل سے بھی دیکھو نہ ہرگز مشورہ لینا
وہ ہمت پست کردیگا تمہیں لاغر بنا دے گا
حریص و لالچی سے بھی نہ ہرگز مشورہ کرنا
وہ راہِ ظلم سے تحصیلِ زر کو فن بتائے گا
یہ بخل و بزدلی ہیں گرچہ اوصافِ جدا گا نہ
مگر اِن سب کا مقصد ہے خدا سے سوئے ظن کرنا
تمہارا سب سے بدتر وہ وزیر و رہنما ہو گا
جو بدکرداروں کا پہلے منسٹر رہ چکا ہوگا
لہذا ایسے لوگوں کو وزارت میں نہ لے آنا
ستمگاروں سے ایسے لوگوں کا ہوتا ہے یارانہ
تمہیں انکی جگہ ایسے بھی دیکھو لوگ ملتے ہیں
جو انکے جیسی عقل و رائے اپنے پاس رکھتے ہیں
گناہوں کا نہ آن کے جیسا ان پر بار ہوتا ہے
نہ ہی ان پر خطاوں کا کوئی انبار ہوتا ہے
نہ ظالم کی مدد کا سر پہ وہ الزام رکھتے ہیں
نہ دنیا میں گنہ گاروں سے کوئی کام رکھتے ہیں
اور ان کا بوجھ ہلکا ، ساتھ دینے والے ہوں گے وہ
محبت سے تمہاری سمت جھکنے والے ہوں گے وہ
لہذا خلوت و جلوت میں ساتھی ان کو ٹھہرانا
اور ان سے بھی ذیادہ ایسوں کو ترجیح تم دینا
جو حق کی کڑوی باتیں کھل کے تمسے کہنے والے ہوں
اور اُن باتوں میں بے حد کم مدد وہ کرنے والے ہوں
کہ جو مبغوض ہیں ولیوں کیخاطر رب کی نظروں میں
وہ چاہے خواہشوں سے میل کیوں نہ کھاتی ہوں چیزیں
سدا وابستہ رہنا اہلِ تقوی و صداقت سے
اُنہیں پھر تربیت دینا بچیں وہ بیجا مدحت سے
کہ آکر وہ کریں تعریف ایسے کارنامہ کی
جو بے بنیاد ہو تمکو نہ ہو کچھ اُس سے نسبت بھی
کہ بے جا مدح سے دل میں تکبر پیدا ہوتا ہے
تکبر سرکشی کا دل کے اندر بیج بوتا ہے
اے مالک یاد رکھو دیکھو مت بھولو مری باتیں
نگاہوں میں تمہاری نیک و بد یکساں نہ ہوجائیں
کہ اِس سے نیکوں میں نیکی سے ہوگی بددلی پیدا
تو بدکاروں میں بد کاری کا پیدا حوصلہ ہوگا
ہر اک کے ساتھ ویسا پیش آو اہل ہے جیسا
مگر اِس بات کو بھی دیکھو مالک بھول مت جانا
کہ اک حاکم رعایا سے بس اتنا حسنِ ظن رکھے
کئے ہوں ان کے اوپر اُس نے احسان و کرم جتنے
اور اُن کے بوجھ کو جس حد تلک ہلکا بنایا ہو
زبردستی نہ کی ہو ، جبر کی حد تک نہ پہنچا ہو
لہذا اِس طرح پیش آو برتاو کرو ایسا
کہ حسنِ ظن ذیادہ سے ذیادہ کر سکو پیدا
یہ حسنِ ظن بہت سی زحمتوں کو کاٹ دیتا ہے
(یہ حسن ظن خلیجوں کو تمہاری ہاٹ دیتا ہے)
وہی پھر حسنِ ظن کا بھی تمہارے اہل ہے دیکھو
کہ جس کے ساتھ اچھی طرح سے تم پیش آئے ہو
تمہاری بدظنی کا بھی ذیادہ اہل وہ ہوگا
کہ جس کے ساتھ برتاو کیا ہو تم نے نازیبا
اے مالک دیکھو مت توڑو طریقہ کوئی بھی ایسا
کہ ملت کے بزرگوں نے عمل جس پر ہو فرمایا
کہ اس سے باہمی دیکھو محبت پیدا ہوتی ہے
رعیت کے سنورنے کی بھی صورت پیدا ہوتی ہے
اور ایسی کوئی بھی دیکھو نہ رائج کرنا بدعت کو
ضرر پہنچائے یا نقصان دے جو پہلی سنت کو
کہ اس سے اجر تو ایجاد کرنے والا پائے گا
جو توڑا ہے گنہ اس کا تمہارے سر پہ آئے گا
اور اپنے شہر کے حالات اور اُن ساری باتوں پر
کہ جن پر چل کے سابق امتیں بہتر ہوئیں اکثر
ہمیشہ اُس پہ اہل علم سے تم مشورہ کرنا
اور اہل حکمت و دانش سے علمی رابطہ رکھنا