۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
منظوم عہد نامہ مالک اشتر مکتوب نمبر ۵۳

حوزہ/عہد نامہ مالک اشتر کا منظوم ترجمہ شاعر و خطیب، ادیب و محقق حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سلمان عابدی کے رشحات قلم اور فکر رسا کا انمول شاہکار ہے جسے یہاں قسط وار پیش کیا جاتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسیl
منظوم ترجمہ:حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سلمان عابدی
عہد نامہ مالک اشتر، من جملہ ان مکتوبات میں سے ہے جسے امام علی(ع) نے مالک اشتر کو مصر کی گونری پر منصوب کرنے کے بعد انہیں حکمرانی کے آداب و اصول کی طرف متوجہ کرتے ہوئے تحریر فرمایا ہے،یہ عہدنامہ، امام علی(ع) سے منسوب مفصل ترین مکتوبات میں سے ایک ہے اور دنیا کی کئی زندہ زبانوں میں اس کا ترجمہ اور شرح منظر عام پر ہے،البتہ اردو زبان کا دامن اسکے منظوم ترجمے سے خالی تھا لیکن بحمد اللہ نہج البلاغہ کا مکمل منظوم ترجمہ اور ساتھ ہی عہد نامہ مالک اشتر کا منظوم ترجمہ شاعر و خطیب، ادیب و محقق حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سلمان عابدی کے رشحات قلم اور فکر رسا کا انمول شاہکار بن کر ہمارے سامنے ہے جسے یہاں قسط وار پیش کیا جاتا ہے۔
    قسط یازدہم

ایتام اور ضعفاء

پھر اس کے بعد اے مالک یتیموں پر نظر رکھو
کبیر السن ضعیفوں اور بوڑھوں  پر نظر  رکھو

کہ جو  اپنے  لئے کوئی سہارا  بھی  نہیں  رکھتے
طلب کرنے کو اٹھنے کا جو یارا بھی نہیں رکھتے

انہی  کا  دھیان  حاکم  کے  لئے  سنگین   ہوتا   ہے
مگر جن لوگوں کی نظروں میں یوم الدین ہوتا ہے

خدا  ہلکا  بنا  دیتا  ہے  ہر  سنگینی  کو   ان    پر
اور اس کو جھیل لیتے ہیں وہ اپنے نفس پر اکثر

اور اے مالک خدا نے وعدہ فرمایا ہے جو  ان  سے
تو وہ پکا بھروسہ اس کی سچائی پہ ہیں رکھتے

                              دربار عام

پھر اس کے بعد محتاجوں کی خاطر وقت اک رکھدو
کہ جس میں خود کو ہر مصروفیت سے خالی تم کرلو

اور   ان   کے   واسطے  اک  عام  تم  دربار   لگوانا
اور  اپنے  رب  سے  بے حد عاجزی سے پیش تم آنا

بٹھادو  دور  پھر  اپنے  مددگاروں  کو  یاروں   کو
نگہبانوں کو فوجی دستوں کو اور وردی والوں کو

جسے  کچھ  بولنا  ہو  پوری  آزادی  سے  وہ   بولے
نہ لکنت ہو ( نہ وحشت ہو نہ بات حلقوم میں اٹکے)

کہ  میں  نے  خود  سنا  ہے  یہ  رسول اللہ سے اکثر
کہا  یہ  آپ  نے  امت  سے  جانے  کتنی  جگہوں پر

کبھی وہ امت پاکیزہ کردار نہیں ہوسکتی جس میں کمزور کو آزادی کے ساتھ طاقتور سے اس کا حق دلایا نہیں جاتا

پھر  اس  کے  بعد  اگر  وہ  بدکلامی  پر  اتر  آئیں
یا مطلب صاف لہجے میں بیاں گر وہ نہ کر  پائیں

تو تم برداشت کرلو دیکھو دل تنگی نہ ہو اس  سے
غرور  و  کبر  و  نخوت کو نہ پاس  آنے دو تم اپنے

کہ  اس  کی  وجہ  سے  تم  پر  خدائے  برتر و  بالا
کرم  کے دامنوں  کو  دیکھو  پھیلا دے  گا ہر لمحہ

جسے دینا ہو کچھ ، دیدو اُسے حُسنِ طبیعت سے
نہ  دینا  ہو  تو  لوٹا  دو  اسے  پوری  شرافت سے

                      مخصوص امور اور اوقات

پھر ایسے کام بھی ہوتے ہیں جنکوخود ہی کرنا ہے
اور اُن میں حاکموں کو اک جوابِ  نامہ  لکھنا  ہے

کہ جو  دیکھو  مُحرّر  اور  کاتب  کر  نہیں سکتے
تمہارے منشیوں کے بس میں جو ہرگز نہیں  ہوتے

یا وہ  سب  حاجتیں  برلانا  جن  کو لوگ لاتے ہیں
کہ جن کو  پورا  کرنے  سے  ملازم جی چراتے ہیں

اے  مالک  دیکھو  ہر اک  روز  کا  اک کام ہوتا   ہے
تو  ہر  اک  کام  کو  مالک  اُسی  دن  پورا  کرنا ہے

اور اپنے  وقت  کا جو  بہترین اور اچھا  حصہ  ہو
اُسے  رب  کی عبادت  کے لئے  مخصوص  تم  کردو

اگرچہ   سارے   ہی   اوقات   ہوتے   ہیں  برائے  رب
اگر نیت ہو سالم اور رعیت خوش ہو سب کی  سب

اور اُن اعمال میں سے جن کو مالک قصدِ قربت  سے
بجالاتے  ہو  اک  دینی  فریضہ  کی  جو   نیت   سے

وہ  واجب  کام  ہیں جن  کو  تمہیں  انجام  دینا  ہے
فقط اللہ کی خاطر جو بس مخصوص ہیں اُس  سے

اور اپنے روز و شب کی ساعتوں میں اپنے مالک  کو
بدن  کی  طاقتوں  کا  سہم  اک  مخصوص تم کردو

تقرب   کی   غرض   سے   جو   عبادت  بھی  بجالانا
نہ  کوئی نقص  ہو  اُس میں  نہ  پیدا ہو  کوئی رخنہ

بھلا  اُُس  میں  تمہیں  کتنی  ہی  جسمانی  اذیت  ہو
مشقت   کا   سبب   ہو ،  باعثِ   آلام   و   زحمت   ہو

تبصرہ ارسال

You are replying to: .