۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
منظوم عہد نامہ مالک اشتر مکتوب نمبر ۵۳

حوزہ/عہد نامہ مالک اشتر کا منظوم ترجمہ شاعر و خطیب، ادیب و محقق حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سلمان عابدی کے رشحات قلم اور فکر رسا کا انمول شاہکار ہے جسے یہاں قسط وار پیش کیا جاتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسیl
منظوم ترجمہ:حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سلمان عابدی
عہد نامہ مالک اشتر، من جملہ ان مکتوبات میں سے ہے جسے امام علی(ع) نے مالک اشتر کو مصر کی گونری پر منصوب کرنے کے بعد انہیں حکمرانی کے آداب و اصول کی طرف متوجہ کرتے ہوئے تحریر فرمایا ہے،یہ عہدنامہ، امام علی(ع) سے منسوب مفصل ترین مکتوبات میں سے ایک ہے اور دنیا کی کئی زندہ زبانوں میں اس کا ترجمہ اور شرح منظر عام پر ہے،البتہ اردو زبان کا دامن اسکے منظوم ترجمے سے خالی تھا لیکن بحمد اللہ نہج البلاغہ کا مکمل منظوم ترجمہ اور ساتھ ہی عہد نامہ مالک اشتر کا منظوم ترجمہ شاعر و خطیب، ادیب و محقق حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سلمان عابدی کے رشحات قلم اور فکر رسا کا انمول شاہکار بن کر ہمارے سامنے ہے جسے یہاں قسط وار پیش کیا جاتا ہے۔
    قسط چہاردہم

نا حق خونریزی

اور  اے  مالک  کرو  پرہیز  نا حق خون  ریزی  سے
کہ  یہ   نزدیک   ہے   دیکھو   عذابِ  کبریائی  سے

سزا کو سخت اور نعمت کے در کو پاٹ  دیتی  ہے
یہ  خوں ریزی  ہے  نخلِ عمر کو یہ کاٹ دیتی  ہے

اور  اللہ  کا  جو  پہلا  فیصلہ  ہوگا  سرِ   محشر
اُنہیں خونوں کا ہوگا بہہ گئے ہیں جو زمینوں پر

تو نا حق خون سے مضبوط مت کرنا حکومت کو
کہ  یہ  بے  جان  اور  کمزور کر دیتی ہے قوت کو

ہلادیتی  ہے  بلکہ  اُس کی بنیادوں  کو  پایوں  کو
یہ خوں ریزی ہے تخت و تاج دیدیتی ہے اوروں کو

نہ   ہی   قتلِ   عمد   کے   عذر  کو  اللہ  مانے  گا
بوجہِ  خوں  بہا  میرے  بھی  آگے چل نہ پائے  گا

اگر تم مبتلا ہو جاو  مالک  اس میں  دھوکے  سے
یا کوڑا ، تیغ ، یا پھر ہاتھ اپنی حد سے بڑھ جائے

کہ دیکھوگھونسہ یا اس سے بھی چھوٹی ضرب اے مالک
کبھی بن جاتی ہے خوں کا سبب " بےحرب " اے مالک

تو دولت کے نشہ میں اِس قدر اونچے  نہ  ہو جانا
کہ خوں کے وارثوں کو خوں بہا دینے  سے  کترانا

اے  مالک خود پسندی سے سدا محفوظ  تم  رہنا
بھروسہ  اپنی  چاہت  پر  کبھی  ہرگز نہ  تم کرنا

نہ خوش ہونا کبھی لوگوں کی تم تعریفِ بیجا سے
کہ یہ شیطان  کی  فرصت کا  اک اچھا  وسیلہ  ہے

کہ جس سے نیکوکاروں کے وہ اچھےکاموں کو سارے
تباہ   و  ضائع   کردیتا   ہے   پانی   پھیر   دیتا  ہے

رعایا   پر   کبھی   مالک   نہ   تم   احسان  جتلانا
جو نیکی کی ہے اس کو تم ذیادہ مت سمجھ  لینا

یا  ان سے  وعدہ  کرکے  بے وفائی  بھی نہ تم  کرنا
کہ    نیکی    کو   جتانا   نیکی   کو  برباد  ہے  کرتا

غرورِ   نیکی   حق  کی   روشنی  کو  ختم   کرتا  ہے
تو بدعہدی میں رب اور اسکے بندوں کا بھی غصہ ہے

چنانچہ اللہ سبحانہ تعالی خود فرماتا ہے کہ مبادا تم کوئی بات کہو اور پھر اس کے مطابق عمل نہ کرو

اے  مالک  وقت  سے  پہلے  نہ جلدی  تم کبھی کرنا
جب  آجائے  تو  ہرگز  تم  نہ  اُس  میں  کاہلی  کرنا

صحیح  صورت  نہ  ہو  معلوم  تو  اصرار  مت کرنا
ہو   واضح   بات   تو  کمزوری  کا  اظہار  مت  کرنا

کہ ہر اک بات کو  اس  کی جگہ پر  ہی  رکھو مالک
کوئی  بھی  کام  ہو  موقع  پہ  ہی انجام  دو  مالک

اے مالک دیکھو جن چیزوں میں سبکا حق برابر ہو
تو  تم  اپنے لئے  دیکھو  اسے  مخصوص  مت  کرلو

جو حق نظروں کےآگے ہے "جو حق ذہنوں پہ طاری ہے
نہ  کرنا  اس   سے   غفلت  یہ  تمہاری  ذمہ داری   ہے

اے  مالک  جلد  ہی  اٹھ  جائے  گا  ہر  امر  سے  پردہ
لیا   جائے  گا   پھر  تم  سے   ہر اک   مظلوم  کا  بدلہ

غضب کی تیزی جوشِ سرکشی ہاتھوں کی جنبش پر
رکھو  قابو  زباں کی تیزی اور  پھر اُس کی  بُرِّش پر

اور  ان چیزوں  سے  بچنا ہو  تو بچنا جلد بازی  سے
سزا  دینے  میں  دیر  اِتنی  کرو  کہ  غصہ تھم جائے

اور اِس پر قابو بھی اسوقت تک حاصل نہیں ہوتا
کہ  جب تک  ذہن  عقبی کی طرف مائل نہیں ہوتا

رکھو تم یاد ماضی کی ہر اک عادل حکومت  کو
نہ بھولو ان کی کوئی فاضلانہ  رسم و سنت  کو

پیمبر  کی  روش اور حکمِ  قرآنی  کو مت  بھولو
ہمارے   ہی   سدا  نقشِ  قدم  پر  تم  قدم   رکھو

اور ہم نے دیکھو جو اِس عہد نامہ میں بتایا   ہے
کرو  اس  پر  عمل ، تم  پر  اسے  حجت  بنایا  ہے

کہ جب بھی دل تمہارا  لذتوں کی سمت مائل  ہو
تو کوئی عذر رہ جائے نہ اس میں حیلہ شامل  ہو

میں رب سے اس کے بے پایاں کرم کا واسطہ دیکر
اور اس قدرت کا ہر حاجت کو برلاتی ہے جو اکثر

فقط یہ چاہتا ہوں اُس سے، مجھکو اور تم کو بھی
وہ دے توفیق ایسی جسمیں ہو اُس کی رضامندی

پھر اُسکے اور اسکے بندوں کے آگے بھی ہم دونوں
ہمیشہ  عذر  رکھنے  معذرت  کرنے  کے  قابل  ہوں

ہماری نیک نامی ہو ہم اچھے نقش بھی چھوڑیں
بڑھائیں  نعمتوں  کو  آبرو  بھی اپنی ہم  رکھیں

سعادت   اور   شہادت   پر   ہمارا   خاتمہ  ٹھہرے
کہ ہم سب کو اُسی کے پاس اے مالک  پہنچنا  ہے

والسلام علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ الطیبین الطاہرین و سلم تسلیما کثیرا

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .