حوزہ نیوز ایجنسیl
فکر و خیال:سلمان عابدی
اے مسجد و محراب اقصی اے گنبد فردوس صحرا
تو آخری روح ایماں تھی
امت کے بدن سے جو نکلی
پھر مصر و حجاز و کابل تک
محکوم ہوئی امت ساری
اک گرد جمی ہے گنبد پر
اور بند پڑی ہے ہر کھڑکی
نبیوں کے مبارک قدموں نے
ترے صحن کو عزت بخشی تھی
صہیونی بوٹوں نے روندا
اے مسجد و محراب اقصی اے گنبد فردوس صحرا
کعبہ کی طرف مڑنے والو
تمہیں قبلہ اول تکتا ہے
اتنا بھی نہ روٹھو اے لوگو
کب روٹھنا اتنا اچھا ہے
ہر قطرہ خوں جو امت کا
اقصی کی زمیں پر گرتا ہے
نیزے کی طرح حزب اللہ کے
سینہ میں ہی کیوں وہ چبھتا ہے
کیا تم نہیں پڑھتے ہو کلمہ؟
اے مسجد و محراب اقصی اے گنبد فردوس صحرا
کل سات ہیں تیرے دروازے
صرف ایک نہیں ہے دروازہ
شریانوں سے دل تک جاتا ہے
جس طرح لہو کا ہر قطرہ
سیلاب کی صورت ان میں سے
گذرے گا جیالوں کا ریلا
تری فتح کی قسمیں کھائے ہے
لبنان کا ہر شیعہ بچہ
اللہ کا وعدہ ہے سچا
اے مسجد و محراب اقصی اے گنبد فردوس صحرا
یہ نسل پرستوں کا قبضہ
اک نسل جواں کی زد میں ہے
یہ لایا ہوا سب خار و خس
اک سیل رواں کی زد میں ہے
اب " آئرن ڈوم " کا یہ ڈبہ
"سجیل" زماں کی زد میں ہے
دشمن کی زمیں کا ہر خطہ
رہبر کی کماں کی زد میں ہے
سردار نے کھینچا ہے نقشہ
اے مسجد و محراب اقصی اے گنبد فردوس صحرا
اے مسجد و محراب اقصی اے گنبد فردوس صحرا