حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،علماء و طلاب ہند مقیم قم کی انجمن نے متحدہ طور پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے قوم سے دردمندانہ اپیل کی ہے۔ جسکا مکمل متن اس طرح ہے؛
(قال امیرالمومنین علی عليه السلام: الرَّاضِي بِفِعْلِ قَوْمٍ كَالدَّاخِلِ فِيهِ مَعَهُمْ) نهج البلاغہ، الحكم، الحكمة ١٥١
سرکار امیرالمومنین مولا علی علیہ الصلوۃ والسلام کا ارشاد گرامی ہے کہ کسی قوم کے عمل سے راضی ہونے والا اسی قوم کے عمل میں داخل شمار ہوتاہے۔
لہذا تمام افراد ملت سے دردمندانہ التجاہے کہ ماہ مبارک جو ماہ تقویٰ و تہذیب نفس کا مہینہ ہے اس میں اپنے آپ کو زیور تقویٰ سے آراستہ کرنے اور ہر قسم کی برائی اور آلودگی سے بچانے کی بھرپور کوشش کریں بالخصوص کسی ایسے برے عمل کا ارتکاب ہرگز نہ کریں جو دین و مذہب اور سماج کے لئے ضرر رساں اور بدنامی کا سبب ہو چونکہ اس کا عذاب بہت سخت اور دردناک ہے۔
آپ سب جانتے ہیں کہ فی زمانہ بے دین وسیم رضوی نے جو گھناونے کام انجام دیئے ہیں وہ یقیناً اللہ تعالیٰ کے قہر و غضب اور حضرات محمد و آل محمد علیہم الصلوۃ و السلام کی ناراضگی کا باعث ہیں۔
لہذا ہمیں خداوند متعال کے قہر وغضب اور اہل بیت طاہرین علیہم السلام کی ناراضگی سے بچنے کے لئے اس بے دین اور اس کے منحوس اعمال سے کھل کر بیزاری اختیار کرنا ضروری ہے چونکہ اس کی حمایت، دین الٰہی اور مذہب اہل بیت سے بغاوت کے مترادف ہے۔
و ما علینا الا البلاغ