۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مولانا سید محمد زمان باقری

حوزہ/ اگر جان کا خطرہ ہے تو مسجد، مندر گرودوارے، گرجا گھر،امام باڑہ کسی عبادت گاہ میں جانے سے گریز کریں اس بیماری کو مذاق نہ سمجھیں نہ ہی اس کا مذاق بنائیں اور اس سے بچنے کی ہر احتیاط تدابیر تلاش کریں اور ان پر عمل کریں اور اس کو بروئے کار لائیں، جتنا ممکن ہو سکے اپنے شہر کی انتظامیہ کا ساتھ دیں اور اس کا تعاون کریں یہی سب سے بڑی عبادت اسلام کے نزدیک قرار دی گئی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید محمد زمان باقری ممبر آف آل انڈیا شیعہ پرسنل لاء بورڈ لکھنؤ۔وامام الجماعت مسجد شیعہ امام باڑہ قلعہ رامپور نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ماہ رمضان کے تصور سے روزے کا تصورفورن ذہن  میں آتا ہے اس لیے اسے روزے داروں کا مہینہ بھی کہا جاتا  ہے اور روزے کے تصور سے صبر اور تحمل کا خطور کرتا ہے اس لیے اسے صبر کا مہینہ بھی کہا جاتا ہے اللہ کا مہینہ زیافت الہی کا مہینہ بھی اس کے دوسرے نام ہیں۔

مولانا موصوف نے اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ کورونا کی وجہ سے گزشتہ سال ہر مسجد اور عبادت گاہ سونے رہی تھی اسی طرحاں اس سال بھی ہماری گورنمنٹ کی جانب سے اخبارات کے ذرائع سے خبر پہنچی ہے کہ جس تیزی کے ساتھ یہ بیماری گذشتہ سال اس طرح نہیں  پھیلی تھی اس سال جس تیزی کے ساتھ یہ بیماری پھیلی ہے گزشتہ سال اس طرح نہیں تھی اور اس سال تو میڈیا کے ذرائع سے جو خبریں نشر ہو رہی ہیں کہ پورے ہندوستان میں کرونا سے مرنے والوں کی تعداد پونے دو لاکھ تک پہنچ گئی ہے جبکہ گزشتہ سال اس وقت ایک لاکھ تھی تو اس کے مدنظر جو گورمنٹ کی گائیڈ لائن آئی ہیں اور 30 اپریل تک کی جس میں گورنمنٹ نے اجازت دی ہے کہ مسجد میں صرف پانچ افراد ہی ایک وقت میں نماز ادا کریں اور سوشل ڈسٹینسنگ بنائے رکھیں اگر جان کو خطرہ لاحق ہے تو بہتر ہے مجمع عام میں جانے سے گریز کریں فقہ جعفریہ میں ہے اگر کوئی شخص شوگر کا مریض ہے اور اس کو روزہ رکھنے میں دشواری ہو رہی ہے تو وہ روزہ نہیں رکھ سکتا اس صورت میں جان کا بچانا لازم ہے اسی طرح سے اگر جان کا خطرہ ہے تو مسجد۔ مندر ۔گرودوارے۔ گرجا گھر ۔امام باڑہ کسی عبادت گاہ میں جانے سے گریز کریں اس بیماری کو مذاق نہ سمجھیں نہ ہی اس کا مذاق  بنائیں اور اس سے بچنے کی ہر احتیاط تدابیر تلاش کریں اور ان پر عمل کریں اور اس کو بروئے کار لائیں۔

انہوں نے  زور دیتے ہوئے کہا کہ جتنا ممکن ہو سکے اپنے شہر کی انتظامیہ کا ساتھ دیں اور اس کا تعاون کریں یہی سب سے بڑی عبادت اسلام کے نزدیک قرار دی گئی ہے۔

مزید کہنا تھا کہ روزہ یہ اسلام میں عبادت ہے جو فروع دین میں شمار کیا جاتا ہے اول نماز دوسرے روزہ روزے کا اصل مقصد یہ ہے کہ انسان صرف تھانے ہی سے احترام نہ کرے بلکہ اس کے اعضائے جسمانی کے ہر عضو کا روزہ ہونا چاہیے آئے کہ ان کے ہاتھ میں ہے نا ان تمام ہونا چاہیے آنکھوں سے کسی نامحرم پر نظر نہ پڑے ہاتھوں سے کسی کمزور کو ستایا نہ جائے زبان سے کسی کی بد گوئی یا  غیبت نہ کی  جائے کانوں سے کسی کی غیبت نہ سنی جائے 

آخر میں کہا کہ روزہ دار جب روزہ رکھتا ہے تو اس کا سونا عبادت قرار دیا جاتا ہے روزہ دار جب سانس لیتا ہے تو اس کو ایک تسبیح ادا کرنے کا ثواب ملتا ہے اسی طرح اگر کوئی شخص کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرائے تو جتنا روزے دار کو ثواب ملتا ہے روزہ رکھنے کا  روزہ افطار کرانے والے کوبھی ملتا  ہے معصومین ع سے روایت کی گئی ہے کہ آپ روزے داروں کا روزہ افطار کرائیی کسی شخص نے سوال کیا یا امام ہم غریب ہیں کیسے ممکن ہے کہ ہم کسی کا روزہ افطار کرائیں تو امام علیہ السلام نے بیان فرمایا کہ چاہے آدھے خرمہ سے کیوں نہ ہو آپ مومنین کا روزہ افطار کرائیی اس کا ہزاروں گنا حساب آپ کو ملے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .