حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نیویارک میں قائم غیر سرکاری بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ جو سن 1978 سے انسانی حقوق کے معاملات پر کام کر رہی ہے ، نے صیہونی حکومت کو نسل پرست قرار دیا اور صیہونی حکام کے خلاف پابندیوں کا مطالبہ کیا، گارڈین اور روئٹرز جیسے مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ کی 213 صفحات پر مشتمل رپورٹ آج منگل کو شائع ہونے والی ہے جس کی سرخی ہے’’جرائم کی بھی حد ہوتی ہے‘‘اسرائیلی عہدیدار نسلی امتیازاور ہراساں کرنے کے جرائم میں ملوث ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق ، روم آئین کی دفعات کے مطابق صہیونی حکومت نسلی امتیازی سلوک کی مجرم ہے، بین الاقوامی فوجداری عدالت 17 جولائی 1998 کو روم ، اٹلی کے شہر روم میں روم قانون کے تحت قائم کی گئی تھی جسے اکثر روم کا قانون کہا جاتا ہے،روم کانفرنس کے نمائندوں نے انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کو روکنے کی کوششوں کے لئے مستقل بین الاقوامی ٹریبونل کے قیام کا مطالبہ کیا،واضح رہے نومبر 2019 تک، 123 ممالک اس عدالت کے ممبر بن چکے ہیں، ہیومن رائٹس واچ نے بتایا ہے کہ اسرائیلی عہدیداروں نے فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستی اور ظلم و ستم کے جرائم کیے ہیں۔
گارڈین کے مطابق انسانی حقوق کا یہ پہلا بڑا ادارہ ہے جس نے اس طرح کے الزامات لگائے ہیں، ہیومن رائٹس واچ کے مطابق کئی برسوں سے جاری رہنے والی انتشار کی وجہ سے فلسطینی زندگی پر اسرائیلی غلبہ پانے کے امکانات سے متعلق انتباہات کے بعدوہ نسلی امتیاز کا باعث بن گئے ہیں اور اب اسرائیل کی حالت یہ ہوچکی ہے کہ وہ نسل پرستی کی علامت بن چکا ہے لہذا اس پربابندی عائد کرنا چاہیے۔