۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مولانا سید حمید الحسن زیدی

حوزہ/ سیاسی مفاد پرستی کے اس دور میں حقیقی اسلام کا صحیح چہرہ دنیا کے سامنے پیش کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدیر الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور، حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید حمید الحسن زیدی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سیاسی مفاد پرستی کے اس دور میں حقیقی اسلام کا صحیح چہرہ دنیا کے سامنے پیش کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے اس لئے کہ آج کی اسلامی دنیا نے اسلام کا ایک ایسا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے پیش کیا ہے جس نے اسلام سے نفرت کا ماحول فراہم کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ وہابیت، طالبانیت، داعش اور نہ جانے کتنے نام نہاد اسلامی چہرے  صرف اور صرف اسلام کو بدنام کرنے کی فکر میں ہیں جو سب کے سب حقیقت میں استعماری طاقتوں کے اشارہ پر اسلام کی طرف رجحان نہ پیدا ہونے دینے کے منصوبہ کے ساتھ کام کر رہے ہیں ۔ ایسے حالات میں ایک حقیقی مسلمان چاہےوہ شیعہ ہو  یا سنی اس کی ذمہ داری ہے کہ استعماری سازشوں کی طرف متوجہ رہے حق کو ناحق سے مشتبہ نہ کرے ، اسلام کے نام پر غیر اسلامی طریقہ کار کا طرفدار نہ بنے اسلام کے چہرہ سے نا پسندیدگی کی نقاب ہٹا کر اسے ایک دلچسپ پر کشش دین کی طرح دنیا کے سامنے پیش کرے جہاں توحید پروردگار کے ساتھ ساتھ تمام مخلوقات عالم کے حقوق کی رعایت کی گئی ہو ۔

مزید کہا کہ قرآن مجید کے سورہ ملک کے مطابق موت فنا کے بجائے  اعمال کی آزمائش کے لئے ایک حقیقت کے طور پر مخلوق پروردگار ہے موت کے بعد انسان پتھر، مٹی یا بت نہیں بن جاتا بلکہ اس کی دنیاوی حیات کی طرح اس کی آخروی زندگی کا ایک نیا مرحلہ شروع ہوتا ہے۔مرنے والااپنی دنیاوی حیات کی طرح اس اخروی زندگی میں بھی اسی عزت و احترام کا حامل رہتا ہے۔ چنانچہ پیغمبر اسلام کے تعلیمات کی روشنی میں قبروں کا احترام امت اسلامیہ کا طریقہ کار رہا ہے خود پیغمبر اسلامؐ کی تدفین کے بعد آپ کے پہلو میں ابتدائی دونوں خلفاء کے دفن کی فرمائش یا تدبیر بعد وفات احترام قبررسول ؐکی دلیل ہے 

لیکن افسوس ساتویں صدی ہجری میں ابن تیمیہ نامی ایک فریب خوردہ شخص کی طرف سے مقدس قبروں کے احترام کا انکار اور پھر اس کے شاگرد ابن قیم کی طرف سے قبروں پر تعمیر قبوں کو منہدم کرنے کا فتویٰ عالم اسلام کے لئے مصیبت بن گیا۔ اگرچہ اس جاہلانہ پر فریب فتویٰ پر صاحبان عقل و شعور نے کبھی توجہ نہیں دی لیکن برطانوی سامراج کی سازشوں نے ابن تیمیہ کے سڑے ہوئے بدبودار نظریہ پر موجودہ ترقی یافتہ میکپ کے ذریعہ اسے بظاہر صاف ستھرا دکھاکر امت مسلمہ کو اس کی جانب متوجہ کرنے کا بیڑا اٹھایا اور اس سلسلہ میں اس کی نظر حجاز مقدس کی سرزمین پر گئی جہاں محمد ابن عبد االوہاب جیسا کم پڑھا لکھا لیکن کچھ الگ کر دکھانے کے جذبہ سے ابلتاہواجوان دکھائی دیا جس نے شہرت کی خاطر کچھ بھی کر گذرنے کے لیےاستعماری سازشوں کی حمایت کی حامی بھری اس کے لئے اقتدار چاہئے تھا لہٰذا درعیہ کے حاکم سعود کو اقتدار کی کمان دے کر حکومت کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا اور دین و سیاست کے نام پر ایک دوسرے سے الگ کر کے سیاسی فائدہ اٹھایاگیا اس طرح ایک نئی فکر کے ساتھ اسلام کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کا مرحلہ آیا جس میں ابتدا میں شدت دکھائی گئی تاکہ ساری دنیا اس نئے نظریہ کی طرف متوجہ ہو جائے۔ چنانچہ مدینہ منورہ میں جنت البقیع میں تعمیر مقدس مزارات پر بنے ہوئے قبوں کانہدام اسی سازش کا نتیجہ تھا۔ جہاں اصحاب رسول اولاد رسول ازواج رسولؐ اور شہدائے اسلام کے مزارات تھے۔

اس کے علاوہ اسلامی فتوحات کی یادگار مساجد اور نہ جانے کتنی اہم مقدس یادگاریں تھیں جنہیں مٹا کر اسلامی ثقافت کو نابود کرنے کی کوشش کی گئی جس کے خلاف احتجاجات کا سلسلہ جاری ہے انشاءاللہ عنقریب ظالم سعودیوں کے اقتدار کی شام کے ساتھ حرمین شریفین میں نئی صبح کا آغاز ہوگا اور اولادرسول ص کے مقدس مزارات پھر أباد ہوں گے بلکہ دنیا کے ہر مظلوم کو فتح و نصرت نصیب ہگی اور ہر ظالم کو اس کے ظلم کا انجام بھگتنا ہوگاخانہ کعبہ کے ساتھ قبلہ اول بھی آزاد ہوگا اور مظلوم فلسطینیوں کو ان کی اپنی زمین واپس ملے گی۔اس نئی صبح میں یمن سے لیکر نائجیریا اور بحرین سے لیکر افغانستان تک کے بے شہیدوں کے خون کا حساب لیا جائےگا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .