حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کے موضع پھندیڑی سادات میں کافی دن سے اموات کا سلسلہ لگاتار چلا آرہا تھا جس کی وجہ سے وہاں اور آس پاس کے لوگ بھی دہشت میں آگئے تھے ظاہرسی بات ہے جہان پورے ملک میں کرونا اپنا قہر ڈھا رہا ہو اور ان ہی حالات میں کہیں اموات کا سلسلہ جاری ہو تو دہشت زدہ ہونا ان کا حق ہے۔ جب پھندیڑی سادات کے جوانوں نے اپنے پیاروں کو جاتے دیکھا تو سوچا کہیں کرونا جیسی وبا نے ہمارے وطن کو تو نہیں گھیر لیا ہے لہذا انہوں نے اس سے نجات کی خاطر پورے قصبہ میں اچھی طرح لاکھوں روپیہ کا سینیٹائیزر دس گیارہ دن تک کیا مگر اس سے کوئی فائدہ نہ ہوا اور اموات کا سلسلہ اسی طرح چلتا رہا۔
جسوقت حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید محمد مہدی پھندیڑی مدیر مدرسہ الصراط و بانی موسسہ حضرامام علی رضاعلیہ السلام نجف اشرف نے اپنے وطن میں اموات کا قہر دیکھا تو نجف اشرف عراق سے مرحومین کی مغفرت اور باقی باحیات افراد کی سلامتی کیلے قرآن مجید کی تلاوت کی تحریک اہل علم کے واٹسپ گروپ پر چلائی جس کی مدیریت نجف اشرف سے خود ہی حجۃ الاسلام والمسلمین محمد مہدی زیدی صاحب کررہے ہیں اس تحریک کا بزرگ علماء نے پر جوش استقبال کیا۔ اس گروپ میں فقط قرآن مجید کی تلاوت کی بات کے علاوہ کوئی دوسری بات نہیں ہورہی ہے ابھی اس تحریک کو چار دن گزرے ہیں اور چھ قرآن مجید سے زیادہ ختم ہوچکے ہیں۔
اس تحریک کا فایدہ یہ نظر آیا کہ پھندیڑی سادات میں اموات کا سلسلہ ٹہر گیا۔ اس تحریک میں اہل علم کے فرزندان نے بھی حصہ لینا شروع کردیا ہے اور اس عمل خیر میں علماء و طلاب کے علاوہ عوام الناس میں سے متدین افراد بھی شامل ہورہے ہیں ایسا لگ رہا ہے اگر یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہا تو آیندہ پھندیڑی سادات میں ہر روز ایک دو گھنٹہ میں دس قرآن مجید سے زیادہ ختم ہو سکے گے۔
مولانا مہدی زیدی نےکہا ہم اس سلسلہ کو جاری و ساری رکھیں گے اور میں شکر گزار ہوں اپنے بزرگ علماء حجة الاسلام والمسلمین مولانا سید ریحان حیدر صاحب، حجة الاسلام والمسلمین مولانا شیخ ممتاز علی مرتضوی صاحب، حجة الاسلام والمسلمین مولانا ابن حسن نقوی صاحب، حجة الاسلام والمسلمین مولانا سید محسن رضا واسطی، حجة الاسلام والمسلمین مولانا سید رضی حیدرصاحب، مولانا سیدمحمد علی صاحب لکھنؤ، مولانا ابرار صاحب، مولانا اسد صاحب مشھد، مولانا شمس الحسن صاحب قمی، مولانا حسنین صاحب قمی صاحب، مولانا نوروز صاحب مشھد، مولانا منور صاحب مشھد، مولاناحافظ موثر صاحب، مولانا حسین عباس عرفی صاحب، مولانا زماں صاحب قم، مولانا نعیم صاحب، مولانا محمد حسنین صاحب زینبی، مولانا اعجاز حیدر صاحب، مولانا فتح محمد صاحب قم، مولانا ذیشان حیدر مشہد، مولانا حیدر عباس صاحب نجف اشرف، مولانا ہلال صاحب مشھد، مولانا شعیب نجفی صاحب وغیرہ کااور میں خصوصا شکر گزار ہوں ان افراد کا کہ جنہوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ان میں مولانا حافظ موثر زیدی صاحب کا کہ انہوں نے چار دن میں دو قرآن مجید کی تلاوت فرمائی، مولانا قاری سید حسین عباس نقوی کا کہ چار دن میں نصف قرآن مجید کی تلاوت کی اور وہ تلاوت کو مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔اسی طرح مولانا ابرار حسین زیدی صاحب بھی کثرت تلاوت کو اپنا وتیرہ بنائے ہوئے ہیں، مولانافتح محمد صاحب کہ انہوں نے موسسہ نور الثقلین قم المقدسہ میں تلاوت قرآن مجید و دعا کا خصوصی اہتمام کیا، اسیطرح تنظیم سادات پھندیڑی نے بھی خصوصی دعا و تلاوت قرآن مجید کرکے اپنے وطن سے محبت کا ثبوت دیاہے کے اسماء قابل ذکر ہیں۔
ان حضرات نے دنیا کے مختلف ممالک اور شہروں میں رہنے کے بعد اپنے وطن کو تلاوت قرآن کریم اور دعاء خیر میں یاد رکھا۔ الحمد لللہ قرآن کریم کی برکت سے اموات کا قہر ٹہرگیا۔